شام میں "الہول" کیمپ، عالمی سلامتی کے لئے مستقل خطرہ
شمال مشرقی شام میں واقع "الہول” کیمپ، جہاں داعش کے انتہا پسند سنی حامیوں کے تقریبا 40000 خاندان قید ہیں، خطہ یا دنیا کے لئے ایک بڑا سیکورٹی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اس کیمپ میں بچے پرتشدد تربیت حاصل کرتے ہیں اور اب بھی شدت پسند سنیوں کی اقتدار میں واپسی کے خدشات موجود ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
شمال مشرقی شام میں الہول کیمپ جس میں 40000 سنی داعش کے حامی اور ان کے اہل خانہ آباد ہیں، ایک ٹک ٹائم بم میں تبدیل ہو چکا ہے۔
اس کیمپ میں سیکورٹی کی صورتحال خاص طور پر اس کے بیرونی حصوں میں جہاں سخت گیر سنی داعش کے نظریے پر سختی سے عمل پیرا ہیں، بہت تشویش ناک ہے۔
الہول کیمپ کے کمانڈر غنی احمد نے باخبر کیا کہ یہاں بچوں کو سر قلم کرنے اور بارودی سرنگیں بنانے جیسی پر تشدد تربیت ملتی ہے۔
یہ کیمپ خاص طور پر دمشق میں شامی باغیوں کی اقتدار میں واپسی کے بعد مزید خطرات کا حامل ہے، وہاں ہونے والی شدت پسند مذہبی تربیت کی وجہ سے دہشت گردی کا ایک نیا مرکز بن سکتا ہے۔
ان میں سے بہت سے قیدیوں کو اپنی آزادی کی امید ہے اور کچھ کا خیال ہے کہ دمشق کی نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد انہیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔
شمال مشرقی شام میں داعش کے شدت پسند سنیوں کے اقتدار میں ممکنہ واپسی کے بارے میں خدشات بدستور جاری ہیں۔
اس دوران کرد علاقوں کے لوگ ماضی کے تشدد اور عدم تحفظ کی واپسی سے پریشان ہیں۔
الہول کیمپ کی صورتحال شدت پسندی اور دہشتگردی کے خطرات کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے عالمی برادری سے فوری توجہ اور کاروائی کی متقاضی ہے۔