خبریںدنیا

مایوٹ جزیرے پر طوفان چیدو کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کی جدوجہد

مایوٹ جزیرے پر آنے والے طوفان چیدو کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے، لیکن یہ مسلم اکثریتی جزیرہ اپنی بدترین تباہ کاریوں سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ فرانسیسی بحرِ ہند کالونی کو جانی نقصان کی گنتی، بنیادی خدمات کی بحالی، اور متاثرہ آبادی کی مدد کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
مقامی خبروں کے مطابق، یہ طوفان مایوٹ میں تقریباً ایک صدی کا سب سے شدید طوفان تھا، جس نے پورے علاقے کو تہس نہس کر دیا۔ پہلے سے محدود وسائل پر چلنے والے اسپتال زخمیوں، غذائی قلت، پانی کی کمی اور بیماریوں کے شکار مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
پورے محلّے تباہ ہو چکے ہیں، اور بہت سے رہائشیوں نے طوفان کی شدت کے انتباہات کو نظر انداز کر دیا تھا۔ مہاجرین نے ملک بدری کے خوف سے پناہ گاہوں میں جانے سے گریز کیا، جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد سینکڑوں یا ہزاروں تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

مایوٹ، جو فرانس اور یورپی یونین کا غریب ترین بیرونی علاقہ ہے، طویل عرصے سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ جزیرے کی 75 فیصد آبادی غربت میں زندگی بسر کر رہی ہے، اور یہاں کا بنیادی ڈھانچہ ایسے بڑے سانحے سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ طوفان چیدو نے ان مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے، اور عوام حکومتی امداد کی فراہمی پر شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔
تقریباً 90,000 افراد پر مشتمل اس جزیرے میں اکثریتی آبادی مسلمانوں کی ہے، جن میں زیادہ تعداد اہلِ تشیع کی ہے، اور اسلام کی جڑیں یہاں 15ویں صدی تک جاتی ہیں۔ مسیحیوں کی 3 فیصد اقلیت بھی اس سانحے سے متاثر ہوئی ہے۔ پوپ فرانسس نے اپنے ہفتہ وار عمومی خطاب میں مایوٹ کے متاثرین سے اظہارِ تعزیت کیا اور ان کے لیے دعا کی۔

مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سید صادق حسینی الشیرازی نے اس دلخراش حادثے کے متاثرین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے مغفرت اور وسیع رحمت، زخمیوں کی صحت یابی، اور نقصانات کے ازالے کی دعا کی۔ انہوں نے تمام مومنین سے اپیل کی کہ وہ مایوٹ کے عوام کی مدد اور ان کے نقصانات کی تلافی کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کریں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button