جھارکھنڈ کے ضلع سرائے کیلا- کھرساواں کے سپرا گاؤں میں گزشتہ دنوں ہجوم نے ایک شخص کو لاٹھیوں سے پیٹا تھا۶؍ دن بعد ۴۸؍ سالہ شیخ تاج الدین کی موت ہو گئی۔
اہل خانہ نے الزام لگایا کہ ان پر حملہ صرف ان کی داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ مویشیوں اور سبزیوں کے تاجر شیخ تاج الدین کو ہجوم کے ہاتھوں بری طرح زدوکوب کئے جانے کے بعد انتہائی سنگین حالت میں رانچی کے رمز میں داخل کروایا گیا تھا۔
تاج الدین کے اہل خانہ نے آدتیہ پور تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی ہے جسکے بعد اب تک مشتبہ افراد منو یادو، چیلا یادو، سنجے یادو اور گوتم منڈل کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ملزمین نے دعویٰ کیا کہ مقتول پر مویشی چوری کے شبہ میں حملہ کیا گیا تھا، حالانکہ اہل خانہ نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے۔’ تاج الدین کے بیٹے نے بتایا کہ معمول کے مطابق میرے والد ۸؍دسمبر کو فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد کام کیلئے نکلے تھے۔ تقریباً ۱۰؍ بجے مجھے آدتیہ پور پولیس کا فون آیا کہ میرے والد ایک حادثے کا شکار ہو گئے ہیں اور وہ ٹی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں۔
اسکے بعد انہیں رمز رانچی منتقل کیا گیا، جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔ دوسرے دن انہیں جمشید پور کے ذاکر نگر قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
ان کے بھتیجے نے بتایا کہ ان کے چچا بہت مہذب اور مذہبی آدمی تھے جو کبھی کبھار مسجد میں اذان دیتے تھے۔ ان کا خیال ہے کہ انہیں ان کی داڑھی اور ٹوپی کی وجہ سے زدوکوب کیا گیا تھا۔
خیال رہے جولائی۲۰۲۴ء میں ریاست کے ضلع کوڈرما کے باراکاٹھا میں ایک مسجد کے امام مولانا شہاب الدین کو کچھ لوگوں کے ہاتھوں زد وکوب کیا تھا جس میں ان کی موت ہوگئی تھی کیونکہ ان کی موٹر سائیکل ایک خاتون سے ٹکرا گئی تھی جس میں خاتون معمولی زخمی ہوئی تھی۔