لکھنؤ: شاہی آصفی مسجد میں 20 دسمبر 2024 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ مولانا صاحب نے تقوی الہی کی تاکید کرتے ہوئے نمازیوں کو نصیحت کی کہ اللہ کا خوف دل میں رکھیں، اس کے احکام پر عمل کریں، اور اپنی زندگی کو اس کی رضا کے مطابق گزاریں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے شکر کے مفہوم کو وضاحت سے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ شکر تین طرح سے ادا کیا جاتا ہے: دل سے، زبان سے اور عمل سے۔ دل سے شکر کا مطلب ہے کہ اللہ کی نعمتوں کو پہچانا جائے، زبان سے شکر یہ ہے کہ اللہ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے "الحمدللہ” یا "شکرا للہ” کہا جائے، اور عملی شکر یہ ہے کہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا صحیح استعمال کیا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر دولت جیسی نعمت کو غلط کاموں میں خرچ کیا جائے تو یہ شکر کے بجائے ناشکری ہے۔ انہوں نے سورہ نساء کی آیت 147 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ شکر گزار اور ایمان لانے والوں کو عذاب نہیں دیتا، کیونکہ وہ قدردان اور جاننے والا ہے۔
مولانا زیدی نے مزید کہا کہ نعمتوں کی قدر نہ کرنے سے وہ ختم ہو جاتی ہیں اور جب نعمت چلی جاتی ہے تو انسان کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، لیکن اس وقت پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے امیر المومنین علیہ السلام کے خطبہ غدیر کے ایک اہم فقرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "آپس میں نیکی کرو تاکہ اللہ تمہارے درمیان محبت اور الفت پیدا کرے۔”
مولانا زیدی نے شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری اور شیخ انصاری رضوان اللہ علیہما کی علمی خدمات کا ذکر کیا اور ان کی کتابوں جیسے "مجالس المومنین”، "احقاق الحق” اور "اساس الاصول” کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ انصاری کی کتب اگر صحیح سے پڑھی جائیں تو وہ انسان کو اجتہاد کے مقام تک پہنچا سکتی ہیں۔
انہوں نے صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی گھریلو زندگی کا ذکر کرتے ہوئے ان کی پیروی کی تاکید کی۔ مولانا زیدی نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی خواتین کے لیے ہر زمانے میں ایک مثالی نمونہ ہے، اور ان کی تعلیمات پر عمل کرکے گھریلو زندگی میں سکون اور خوشحالی لائی جا سکتی ہے۔
مولانا زیدی نے تاکید کی کہ اجتماعی اتحاد اور نیک برتاؤ سے معاشرے میں محبت اور امن کا فروغ ممکن ہے، اور پراکندگی کو ختم کرنے کے لیے ہمیں اللہ کی رضا کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔