اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاکستان کے شیعہ نشین شہر کرم میں محاصرے اور فرقہ روارانہ تنازعات کے بعد بچوں کی اموات میں اضافہ

پاکستان کے شہر کرم میں شیعہ اور شدت پسند سنیوں کے درمیان فرقہ وارانہ تنازعات میں اضافہ کے بعد ادویات اور طبی آلات کی کمی کے باعث 30 بچوں کی اموات کی اطلاع ہے۔

پاکستانی حکام خطہ میں ہنگامی امداد بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

پاکستان کے شمال مغرب میں واقع ضلع کرم میں شیعہ اور شدت پسند سنیوں کے درمیان حالیہ خونریز جھڑپوں کے بعد اب تک 30 سے زائد بچے ادویات اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ تقریبا 50 لاکھ افراد کی آبادی والے اس علاقے کو شدت پسند سنی گروپوں نے گھیر لیا ہے اور اس کی مرکزی شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں۔

یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب سخت گیر سنی مسلح افراد نے گذشتہ ماہ شیعوں کے ایک قافلے پر فائرنگ کی جس میں 150 افراد شیعہ شہید ہوئے۔ مقامی حکام کے مطابق ان تنازعات کی وجہ سے کرم شہر میں طبی خدمات تک رسائی شدید حد تک محدود ہو گئی ہے اور انسانی صورتحال تشویش ناک ہو گئی ہے۔

اس بحران سے نمٹنے کے لئے پاکستانی حکام نے ہیلی کاپٹرز اور ایئر ایمبولنز کے ذریعہ خطہ میں ادویات اور طبی سامان بھیجنا شروع کر دیا ہے۔ یہ اقدامات ادویات اور آکسیجن کی کمی کے باعث بچوں کے مرنے کی متعدد رپورٹس کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔

مختلف ممالک کی حمایت سے شیعہ اور شدت پسند سنی گروپوں کے درمیان 1980 کی دہائی سے شدت اختیار کرنے والے یہ تنازعات پاکستان میں ہزاروں افراد کی جان لے چکے ہیں۔ حکومت اور ریش سفیدوں کی ثالثی کی کوششوں کے باوجود جنگ بندی کے قیام اور سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کے لئے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button