16 جمادی الثانی، یوم شہادت شہید آیۃ اللہ سید حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ
16 جمادی الثانی شہید آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کا یوم شہادت ہے۔
آپ نے حقوق اہل بیت علیہم السلام کے احیاء اور وقت کی ظالم حکومت کے ظلم و ستم کے مقابلہ کے لئے دینی اور اسلامی نظریات کی خاطر اپنی جان قربان کی۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔
بیسویں صدی کی ممتاز دینی اور علمی شخصیت آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی رحمۃ اللّٰہ علیہ یکم مئی 1980 مطابق 16 جمادی الثانی 1400 ہجری کو لبنان میں صدام حکومت کے ایجنٹوں کے ایک دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہو گئے۔
شہید آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی مرحوم آیۃ اللہ العظمیٰ سید مہدی حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند، مرجع راحل آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ اور مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کہ بھائی تھے۔
آپ سن 1354 ہجری کو نجف اشرف میں ایک دینی اور علمی خانوادے میں پیدا ہوئے، اپنی علمی سرگرمیوں کے آغاز سے ہی اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو فروغ دینے اور اسلامی معاشروں میں ظلم و فساد کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہو گئے۔
آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی نے کربلا اور نجف میں دینی علوم حاصل کرنے کے بعد سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کے لئے شام اور لبنان کی جانب ہجرت کی۔
اس عرصہ کے دوران انہوں نے مختلف ممالک میں حوزات علمیہ اور علمی کمیونٹیز کے قیام کے لئے بھرپور کوششیں کی اور اس کے ساتھ ساتھ عالم اسلام میں دین مخالف افکار کو پھیلانے کے خلاف اسلامی معاشیات سمیت مختلف شعبوں میں کتابیں اور علمی مضامین تحریر فرمائے۔
لیکن تاریخ اسلام میں ان کا سب سے اہم اقدام مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے روضوں کی تعمیر کے سلسلے میں کوششیں ہیں۔
شہید آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی نے سعودی حکام کے ساتھ اپنے مذاکرات میں ہمیشہ ان مقدس مقامات کے احیاء اور اہل بیت علیہم السلام کی عظمت و حرمت کو اسلامی معاشرے میں بحال کرنے کی کوشش کرتے۔
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 1971 اور 1972 میں وہ سیاسی اور سفارتی دباؤ کے ساتھ جنت البقیع کی تعمیر نو کے لئے سعودی حکام کی رضا مندی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی کو دو موٹر سائیکل سواروں نے یکم مئی 1980 مطابق 16 جمادی الثانی سن 1400 ہجری کو اس وقت گولی مار کر شہید کر دیا جب وہ لبنان میں آیۃ اللہ سید محمد باقر صدر کی مجلس ترحیم میں شرکت کے لئے جا رہے تھے۔
ایک انٹرویو میں صدام حسین کے سکریٹری خالد عبدالغفار نے بتایا کہ صدام نے خود آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی کے قتل کا حکم دیا تھا۔
آیۃ اللہ سید حسن حسینی شیرازی کی شہادت عالم اسلام کی علمی اور دینی تحریک کے لئے ایک بڑا ڈھچکا تھی۔
انہوں نے اپنے خون سے ثابت کیا کہ اہل بیت علیہم السلام کی راہ میں قربانی دینا اور مسلمانوں کے حقوق کی بحالی کے لئے جدوجہد کرنا عظیم ترین آئیڈیل ہے۔