شام : دمشق سے پروازیں بحال اور آزادانہ انتخابات کا مطالبہ
دمشق میں باغیوں کے قبضے کے بعد معزول صدر بشار الاسد کی مفروری کے بعد بدھ کے روز دمشق سے حلب کے لیے پہلی پرواز روانہ ہوئی۔ اس طیارے میں 32 مسافر شامل تھے، جن میں غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافی بھی موجود تھے۔ بشار الاسد نے 8 دسمبر 2024 کو دمشق سے فرار اختیار کیا تھا جب ان کی فوج اور سیکورٹی فورسز نے دارالحکومت چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد سے دمشق سے کوئی پرواز روانہ نہیں ہوئی تھی۔
اس ہفتے دمشق ایئرپورٹ پر طیاروں پر آزادی کی علامت تین ستاروں والے پرچم پینٹ کیے گئے اور پرانے دور کے پرچم کو نئے پرچم سے تبدیل کر دیا گیا۔ یہ تبدیلی 2011 میں بشار الاسد کے خلاف تحریک کے دوران اپنائے گئے پرچم کی علامت ہے۔
اقوام متحدہ کے شام میں نمائندہ خصوصی گیئر پیڈرسن نے ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم ایک نئے شام کے آغاز کی امید کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیا شام سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق نئے آئین کو اپنائے گا، اور عبوری دور کے بعد آزادانہ انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔
پیڈرسن نے شام میں انسانی امداد کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ معاشی بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ تاہم، شمال مشرقی شام میں امریکی حمایت یافتہ کردوں کی زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز اور ترکی کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے جنگ بندی کے تسلسل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس مسئلے کا سیاسی حل ممکن ہوگا۔
یاد رہے کہ 8 دسمبر کو دمشق پر باغیوں کے قبضے کے بعد بشار الاسد کے طویل اقتدار کا خاتمہ ہوگیا تھا اور وہ روس فرار ہوگئے تھے۔ موجودہ حالات میں شام نئے سیاسی نظام اور اقتصادی بحالی کے لیے عالمی برادری کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔