ٹک ٹاک کا کاربن فوٹ پرنٹ یونان کے برابر، سوشل میڈیا کے ماحولیاتی اثرات پر تشویش
پیرس کی کاربن اکاؤنٹنگ کمپنی گرینلی کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، ٹک ٹاک کا سالانہ کاربن فوٹ پرنٹ 50 ملین میٹرک ٹن CO2e سے تجاوز کر گیا ہے، جو یونان کے کاربن اخراجات سے بھی زیادہ ہے۔
ٹک ٹاک، جہاں صارفین گھنٹوں مختصر ویڈیوز دیکھنے میں گزارتے ہیں، ایک بھاری ماحولیاتی قیمت کے ساتھ آتا ہے۔ 2023 میں صرف امریکہ، برطانیہ، اور فرانس میں اس کے اخراج 7.6 ملین میٹرک ٹن CO2e تک پہنچ گئے، جو ٹوئٹر اور اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز سے زیادہ ہیں۔
ہر ٹک ٹاک صارف سالانہ 48.49 کلوگرام CO2e پیدا کرتا ہے، جو 123 میل پیٹرول گاڑی چلانے کے برابر ہے۔ زیادہ تر اخراج توانائی سے بھرپور ڈیٹا سینٹرز سے ہوتا ہے، جو 99 فیصد کاربن فوٹ پرنٹ کا سبب ہیں، اور ساتھ ہی ڈیوائس چارجنگ بھی اس میں شامل ہے۔
ٹک ٹاک نے ابھی تک دیگر پلیٹ فارمز، جیسے میٹا اور گوگل، کی طرح شفاف اخراج کے ڈیٹا جاری نہیں کئے۔ حالانکہ اس نے 2030 تک کاربن نیوٹرل ہونے کا ہدف رکھا ہے، لیکن پیش رفت سست ہے، اور صرف ایک قابل تجدید توانائی ڈیٹا سینٹر ناروے میں قائم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، ٹک ٹاک کی چینی ملکیت کمپنی بائٹ ڈانس کو 2025 تک امریکی قوانین کے تحت فروخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں سخت اخراج رپورٹنگ کے قوانین نافذ ہو سکتے ہیں۔