خبریںہندوستان

جسٹس ایس کے یادو کے متنازعہ بیانات پر سپریم کورٹ برہم، ہائی کورٹ سے تفصیلات طلب

الہٰ باد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو کے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیانات پر سپریم کورٹ نے سخت نوٹس لیا ہے۔ جسٹس یادو نے 8 دسمبر 2024 کو ویشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) پر گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کے حوالے سے قابل اعتراض تبصرے کیے تھے، جن میں کٹھ ملّا جیسے الفاظ اور بعض اسلامی روایات کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک اکثریتی طبقہ کے مطابق چلے گا اور تعدد ازواج، تین طلاق اور حلالہ جیسے رواجوں کی کوئی جگہ نہیں۔ جسٹس یادو نے مزید کہا کہ ہندو مسلمانوں سے اپنی تہذیب کو ماننے کی توقع نہیں رکھتے لیکن ان سے یہ ضرور چاہتے ہیں کہ وہ ان کی تہذیب کی توہین نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف تہذیبوں میں بچے جانوروں کو ذبح کرتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں، جس سے ان کے اندر سے ہمدردی اور برداشت کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے۔

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک کے لیے خطرہ پیدا کرنے والے عناصر سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے الہٰ باد ہائی کورٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ ایسے بیانات جج کے غیر جانبدارانہ رویے پر سوال اٹھاتے ہیں اور عدلیہ کے وقار کو مجروح کرتے ہیں۔

اس معاملے کے بعد جسٹس یادو شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، اور ان کے بیانات کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button