اسلامی دنیاخبریںشام

شام میں بڑی تبدیلیاں، بشار الاسد کا زوال، عبوری حکومت کی تشکیل اور عالمی رد عمل

بشار الاسد کی حکومت کے خاتمہ کے بعد شام میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔باغی جو اب دمشق پر قابض ہیں ایک عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کرتے ہیں۔ جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں صیدنایا جیل کے خفیہ خلیوں کو دوبارہ کھولنے کی کوششیں جاری ہیں۔ایسے موقع پر مختلف ممالک نے ان تبدیلیوں پر مختلف رد عمل ظاہر کئے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ہونے والی حالیہ تبدلیوں نے دنیا کو حیران کر دیا۔دمشق پر قبضہ کرنے والے باغی گروپوں نے اعلان کیا کہ وہ ایک عبوری حکومت تشکیل دے رہے ہیں۔محمد بشیر جو اس سے قبل ادلب صوبہ کی انتظامیہ کے انچارج تھے، کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔

باغی بھی ملک بھر میں سیکورٹی بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور فوج کو عام معافی دے چکے ہیں۔

شامی باغیوں کے رہنما ابو محمد الجولانی نے شام کے سابق وزیراعظم محمد جلالی سے ملاقات کی اور اقتدار کی منتقلی پر تبادلہ خیال کیا۔شام کے دیگر حصوں میں بھی صیدنایا جیل کے رازوں سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔

لوگوں کے مختلف گروہ اپنے لاپتہ عزیزوں کی تلاش میں اس جیل کی جانب دوڑ پڑے ہیں۔اگرچہ وائٹ ہیلمٹ سمیت امدادی گروپ اس جیل میں خفیہ زیر زمین سیلز تلاش کر رہے ہیں تا ہم ابھی تک اس کے نتائج پوری طرح واضح نہیں ہو سکے ہیں۔

ایس تبدیلی پر عالمی رد عمل بھی مختلف رہا ہے.افغانستان میں طالبان کے حامی بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کا جشن منا رہے ہیں اور اسے شام میں اسلامی حکومت کی فتح سمجھتے ہیں۔تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے بھی تحریر الشام گروپ کی جانب سے شام میں اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی تعریف کی۔

شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کے 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے کے دوران حماس گروپ نے اس ملک کی عوام اور تحریر الشام کے باغیوں کو مبارکباد دی۔دریں اثنا، بشار الاسد کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک روس نے مشرق وسطی میں اپنے سب سے بڑے اتحادیوں میں سے ایک کے کھو جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اب وہ اس حکومت کے مزید وفادار نہیں رہیں گے۔‌

یہ تبدیلی شام کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال میں بنیادی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتی ہے اور خطہ اور عالمی سیاست پر اس کے اثرات غالبا جاری رہیں گے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button