شام: عرب ممالک نے اسد حکومت کے خاتمہ کا خیرمقدم کیا
عرب ممالک نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے پر مختلف انداز میں ردعمل کا اظہار کیا ہے، جس میں استحکام، قومی یکجہتی اور ترقی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ کئی ممالک نے شامی عوام کے حق میں بیانات جاری کیے ہیں، جن میں ملک کی سالمیت اور اتحاد کے تحفظ کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے۔
سعودی عرب
سعودی عرب نے شامی عوام کی سلامتی اور ریاستی اداروں کے تحفظ پر زور دیا۔ وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ شامی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں، خونریزی روکنے اور ملک کی ترقی کے لیے تعاون کریں۔
قطر
قطر نے شام کے بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد ۲۲۵۴ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ دوحہ نے ملک کے اتحاد، خودمختاری اور شامی عوام کے مفادات کی حفاظت پر زور دیا۔
بحرین
بحرین نے شام میں امن، استحکام، اور ریاستی سالمیت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ اس نے تمام فریقوں کو قومی مفاد اور عوامی اداروں کے تحفظ کو ترجیح دینے کی تاکید کی۔
مصر
مصر نے شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور عوامی اتحاد کی حمایت کا اعادہ کیا۔ قاہرہ نے تمام شامی فریقوں کو جامع سیاسی عمل شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اردن
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے شامی عوام کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے ملک کی سلامتی اور شہریوں کی حفاظت پر زور دیا۔ انہوں نے شام کی خودمختاری اور اس کی ترقی کو اہم قرار دیا۔
یمن
یمن کی صدارتی قیادت کونسل نے شامی عوام کو بشار الاسد حکومت کے خاتمے پر مبارکباد دی اور تبدیلی، امن اور استحکام کے لیے شامی عوام کی خواہش کا احترام کرنے پر زور دیا۔
عراق
عراقی حکومت نے شام کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کو غیر جانبدار رہنا چاہیے تاکہ تنازعات سے بچا جا سکے۔ بغداد نے شامی عوام کی حفاظت اور استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
الجزائر
الجزائر نے شامی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے قومی وسائل کے تحفظ اور غیر ملکی مداخلت سے پاک مستقبل کی تعمیر پر زور دیا۔ الجزائر نے تمام شامی طبقات کے درمیان بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔
فلسطین
فلسطین نے شامی عوام کی خواہشات اور سیاسی انتخاب کے احترام کا وعدہ کیا۔ فلسطینی صدر نے شامی عوام کے مفادات کو ترجیح دینے اور شام کے اہم علاقائی کردار کو بحال کرنے پر زور دیا، جو فلسطینی کاز کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔
عرب ممالک نے مجموعی طور پر شام میں تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہوئے قومی اتحاد، عوامی تحفظ، اور ریاستی اداروں کے استحکام پر زور دیا۔ تاہم، ان کے ردعمل میں بین الاقوامی مداخلت سے بچنے اور شامی عوام کی خواہشات کا احترام کرنے پر واضح اتفاق رائے ظاہر ہوا ہے۔