کرپشن کے خلاف جنگ، علوی اسلام کے نقطہ نظر سے ایک مذہبی اور سماجی ضرورت
9 دسمبر، عالمی یوم انسداد بدعنوانی، انسانی معاشروں میں بدعنوانی کے خلاف جنگ کی اہمیت پر توجہ دینے کا ایک موقع ہے۔
علوی اسلام نے قرآن پاک سے لے کر انبیاء علیہم السلام کی زندگیوں تک ہمیشہ بدعنوانی کے خلاف جنگ اور انصاف کے حصول کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
9 دسمبر، انسداد بدعنوانی کا عالمی دن اس مذموم رجحان کی مختلف جہتوں اور معاشروں پر اس کے منفی اثرات کا جائزہ لینے کا ایک موقع ہے۔
کرپشن، معاشی اور سیاسی بدعنوانی سے لے کر سماجی بدعنوانی تک، انصاف، اخلاقیات اور ترقی کے لئے خطرہ ہے۔
قرآن کریم میں کرپشن کو عدل کے مخالف کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔
سورہ قصص، آیت 77 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے "إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ” یقیناً اللہ فساد برپا کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بدعنوانی اور ظلم نہ صرف معاشرے پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ یہ بھی کہ اللہ تعالی فسادیوں سے اظہار برائت کرتا ہے۔
یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ زمین اور معاشرے میں فساد ایک ایسا عمل ہے جو اللہ تعالی کو سخت ناپسند ہے۔
اس آیت میں لفظ مفسدین سے مراد وہ لوگ ہیں جو زمین پر ظلم، اخلاقی فساد، اقتصادی فساد اور اجتماعی فساد پھیلاتے ہیں۔
اس آیت کے مطابق فساد نہ صرف ایک غیر معمولی عمل ہے بلکہ عدل کے اصولوں اور الہی اخلاق سے دشمنی اور خدا کے فضل سے دوری کا سبب بنتا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے بھی بارہا فساد کے خلاف جنگ پر زور دیا اور کرپشن کو ہر معاشرے کے لئے ایک بڑی آفت قرار دیا۔
آپ نے فرمایا: اگر میری امت میں فساد پھیل گیا تو اللہ ان سے برکت چھین لے گا۔
یہ کلام کرپشن کے خطرات اور اس سے نپٹنے کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔
نہج البلاغہ میں امیر المومنین علیہ السلام نے بدعنوانی کو اسلامی سماج کے لئے سب سے بڑا خطرہ بتایا ہے اور آپ اس کا مقابلہ کرنے میں سنجیدہ تھے۔
آپ نے فرمایا: جب بھی سماج میں بدعنوانی پھیلتی ہے تو اس کے زوال کی بنیادیں فراہم ہو جاتی ہیں۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے خطبہ فدک میں بدعنوانی پر بھی تنقید کی اور اس سے نپٹنے کے لیے حکمرانوں کی ذمہ داری پر زور دیا۔
اسی طرح تمام معصومین علیہم السلام نے بدعنوانی کے خلاف جنگ اور عدالت کے تحقق پر زور دیا۔
علوی اسلام عدالت اور شفافیت کے صحیح ادراک کو فساد سے جنگ کا لازمہ بتاتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ خدائی اور اخلاقی اصولوں کی وفاداری اور پاسداری سے ہی بدعنوانی سے پاک سماج کی تعمیر ممکن ہے۔