خبریںہندوستان

جونپور: عطاء اللہ مسجد انتظامیہ نے مقامی عدالت کے حکم کوہائی کورٹ میں چیلنج کیا

اتر پردیش کے جونپور میں واقع عطاء اللہ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک مقامی عدالت کے حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں سوراج واہنی ایسوسی ایشن کی جانب سے نمائندہ حیثیت میں مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد اصل میں ایک قدیم ہندو مندر تھی۔

مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ کے سامنے استدلال کیا کہ عرضی گزار سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ سوسائٹی ہے، اور اس لیے قانون کے تحت وہ اس نوعیت کی قانونی کارروائی میں حصہ لینے کی مجاز نہیں ہے۔مسجد کے حکام نے دلیل دی کہ زیر بحث جائیداد ۱۹۳۸ءمیں تعمیر ہونے کے بعد سے ہمیشہ ہی مسجد رہی ہے اور یہ کبھی کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کے قبضے میں نہیں رہی اور نہ ہی ان کا اس پر کوئی دعویٰ ہے۔

واضح رہے کہ سوراج واہنی ایسوسی ایشن کی طرف سے مئی میں جونپور سول کورٹ کے سامنے دائر مقدمہ میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسجد کو مندر قرار دیا جائے اور سناتن مذہب کے پیروکاروں کو اس میں پوجا کی اجازت دی جائے۔ مزیدیہ کہ غیر ہندوؤں کو اس احاطے میں داخلے سے روکا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راجہ وجے چندر نے۱۳؍ویں صدی میں اٹالا دیوی مندر بنوایا تھا، جہاں پوجا، سیوا اور کیرتن جیسی ہندو رسومات ادا کی جاتی تھیں۔۱۴؍ویں صدی کے دوسرے نصف میں فیروز شاہ تغلق کے دور حکومت میں مندرکو منہدم کردیا گیا تھا، جس کے بعد مسجد کی تعمیر کی گئی۔ ۲۵؍ جولائی کو، عدالت کی جانب سے مقرر کردہ ایک ٹیم سروے کرنےکیلئے جائے وقوعہ پر پہنچی تھی لیکن دروازے بند ہونے کی وجہ سے اسے واپس لوٹنا پڑا۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں اس قسم کے متعدد دعوے منظر عام پر آئے ہیں۔ جس میں کسی تاریخی مسجد کے نیچے مندر ہونے کا دعویٰ کرکے عدالت کا رخ کیا جاتا ہے،اور عدالت سے سروے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اتر پردیش کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد ، اجمیر درگاہ اسی قسم کے مطالبے کی تازہ مثالیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button