اسلامی دنیاخبریںشام

شام کی جنگ ایک نئے مرحلہ میں داخل۔ خطہ اور عالمی طاقتوں کے لئے اس کے کیا نتائج ہوں گے؟

حلب پر بنیاد پرست سنی گروہوں کے اچانک حملے اور اس شہر پر قبضے کے بعد شام کا بحران مزید پیچیدہ مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے۔

ان پیش رفتیوں نے نہ صرف بشار الاسد کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ اس بحران کے تناظر میں علاقائی اور عالمی طاقتوں کے موقف کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔

تحریر الشام گروپ کی قیادت میں شمالی شام میں بنیاد پرست سنی گروہوں کے بڑے حملے نے شام کی خانہ جنگی کے مساوات میں اہم تبدیلیاں لائی ہیں۔

حلب پر قبضہ اور شامی فوج کی پسپائی ظاہر کرتی ہے کہ اس ملک میں بحران ابھی بھی گہرا ہے اور اس کا خاتمہ غیر یقینی ہے۔

اس سے قبل بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ شام کی خانہ جنگی ختم ہو چکی ہے لیکن اس حملہ نے ظاہر کر دیا کہ نہ صرف جنگ کا خاتمہ ممکن نہیں بلکہ بشار الاسد کے مخالف گروپ اب بھی تیزی سے پیش قدمی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‌

ان پیشرفت کے جواب میں مختلف ممالک نے مختلف موقف اپنائے ہیں۔‌

بشار الاسد کے اہم حامیوں کے طور پر ایران اور روس نے دمشق حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور یہاں تک دعوی کیا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ اتحادی عراقی افواج شام میں داخل ہو چکی ہیں۔

دوسری جانب ترکی جو مختلف بنیاد پرست سنی گروہوں کی حمایت کرتا ہے، اس بحران کے جواب میں اس بات پر زور دیتا ہے کہ شام کو حقیقی سیاسی حل کی جانب بڑھنا چاہیے اور وہ مزید مداخلتوں سے باز رہے گا۔

مغربی ممالک اب بھی سلامتی کونسل کے قرارداد 2254 کے مطابق سیاسی حل تلاش کر رہے ہیں لیکن کشیدگی میں اضافہ اور نئی لڑائیوں کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ شام کا بحران بدستور پیچیدہ ترین اقوامی تنازعات میں سے ایک بنتا چلا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button