جنوبی کوریا میں بدھ کی رات صدریون سک یول کے مارشل لاءکے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ مارشل لاء کا اعلان کرنے کے بعد جنوبی کوریا کی کابینہ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی جس کے بعد انہوں نے یہ قانون واپس لے لیا ہے۔
جنوبی کوریا میں ناکامیاب مارشل قانون کے نفاذ کی کوشش کے بعد مکمل کابینہ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے۔ یاد رہے کہ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب سینئر صدارتی عملے نے اپنے استعفیٰ جمع کئے ہیں۔ بدھ کو جنوبی کوریا کے چیف آف اسٹاف اور سینئر سیکریٹریز نے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد ہی جنوبی کوریا کے وزیر اعظم ہان ڈوک نے رات بھر مارشل لاء کے خلاف آواز اٹھائے جانے کے بعد لوگوں کی خدمت کرنے کا عہد کیا ہے۔جنوبی کوریا میں پارلیمنٹ کے مارشل لاء کو قبول نہ کرنے کے بعد وزراء استعفیٰ دے رہے ہیں اور اس نے جنوبی کوریا میں سیاسی طوفان آگیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے منگل کی رات ۱۰؍ بجے مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر تنازع کے بعد انہوں نے بدھ کی صبح ۴؍ بجکر ۲۵؍ منٹ پر اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ تاہم، ۳۰۰؍ سیٹوں کی پارلیمنٹ میں سے ۱۹۰؍ قانون سازوں نے ان کے فیصلے کو مسترد کیا تھا جس کے بعد انہیں اس تحریک کی حمایت کرنی پڑی ہے۔ جنوبی کوریا کے صدرہین ڈک سو نے یون کے اپنے مارشل لاء کے اعلان کو واپس لینے کے بعد یہ قرار دار پاس کی ہےجسے قانون سازوں نے مسترد کیا ہے۔