3 دسمبر معذوروں کا عالمی دن ہے جسے اقوام متحدہ نے 1992 سے منایا ہے جس کا مقصد معذوروں کے حقوق کی تفہیم اور تحفظ کو فروغ دینا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔ 1992 سے 3 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے معذور افراد کو درپیش چیلنجز کے بارے میں عوام کی سمجھ کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر ان کے حقوق کے لئے حمایت حاصل کرنے کے لئے ایک اقدام کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
اس دن کا بنیادی مقصد آگاہی کو بڑھانا اور معذور افراد کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کے لئے پالیسیوں اور سماجی ڈھانچے میں مثبت تبدیلیاں لانا ہے۔بہت سے ممالک میں یہ دن کانفرنسز، ورکشاپس اور تعلیمی پروگرامز کے ساتھ منایا جاتا ہے جن میں معذور افراد کی ضروریات اور حقوق کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اس دن معذور افراد کے روزمرہ کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جن میں عوامی سہولیات تک رسائی، ملازمت کے مواقع اور مناسب تربیت شامل ہیں۔علوی اسلام میں معذوروں اور کمزوروں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بہت سی تعلیمات موجود ہیں۔
قرآن کریم نے مختلف آیات میں انسانی حقوق کے احترام اور پابندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔سورہ اسراء آیت 70 میں ارشاد ہوتا ہے: "ولقد كرمنا بني آدم” ہم نے اولاد آدم کو عزت بخشی، جو کہ یہ آیت جسمانی حدود سے قطع نظر انسانوں کی اعلی اقدار کو ظاہر کرتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور معصومین علیہم السلام نے ہمیشہ معذوروں کی ضروریات پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور مسلمانوں کو ان کی مدد کرنے کی دعوت دی ہے۔ علوی اسلام کی تعلیمات میں پسماندہ افراد کی مدد کرنا نہ صرف انسانی فریضہ ہے بلکہ اخلاقی اور سماجی اقدار کو مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔