دہشت گرد گروہ تحریر الشام کی قیادت میں انتہا پسند سنیوں کے ہاتھوں نبل اور الزہرا میں شیعہ خواتین اور بچوں کی وسیع پیمانے پر یرغمالی
تحریر الشام کی قیادت میں بنیاد پرست سنی گروہوں نے حلب کے شمال میں واقع شیعہ قصبوں نبل اور الزہرا پر اپنے حالیہ حملوں میں ان علاقوں کی خواتین اور بچوں کو قید کر کے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
شام کے شیعہ علاقوں پر تحریر الشام فرینٹ کی قیادت میں شدت پسند سنی گروہوں کے حالیہ حملوں کے بعد حلب کے شمال میں واقع شہروں نبل اور الزہرا کی خواتین اور بچوں کو ظالمانہ تشدد اور اسیری کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ان علاقوں پر قبضہ اور شامی شیعہ برادری پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے کئے جانے والے ان حملوں کے اب تک ہزاروں افراد شکار ہو چکے ہیں اور ایک عظیم انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
نیوز رپورٹس اور مقامی ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ ان حملوں میں تحریر الشام کی قیادت میں گروہوں نے کئی گھروں پر قبضہ کیا اور بہت سے خواتین اور بچوں کو یرغمال بنایا اور انہیں گھروں سے نکال دیا۔ اپنے اپ کو شامی حکومت کی مخالف افواج کا حصہ کہنے والے یہ گروہ ہمیشہ قیدیوں کو دھمکیاں دیتے اور ان پر تشدد اور بدسلوکی کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور امدادی تنظیموں نے ان حملوں پر کڑی تنقید کی ہے اور ان قیدیوں کو رہا کرنے اور شہریوں پر تشدد روکنے کے لئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسیری کے علاوہ ان علاقوں کے لوگوں کو خوراک اور ادویات کے وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے اور ان میں سے بہت سے لوگ فضائی اور زمینی حملوں کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
یہ بحران ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ شام کی خانہ جنگی نے نہ صرف فوج اور مسلح گروہوں پر بلکہ عام شہریوں کی زندگیوں پر بھی تباہ کن اثرات مرتب کئے ہیں۔ عالمی میڈیا خاص طور پر سوشل نیٹ ورکس میں اس واقعہ کی وسیع پیمانے پر امت ہو رہی ہے اور اس انسانی بحران کو ختم کرنے کے لئے بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کچھ شائع شدہ ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنیاد پر سنی گروہوں خاص طور پر تحریر الشام فرنٹ کے عناصر نے شام میں امام بارگاہوں پر حملے اور شیعوں پر حملہ کر کے ظلم و تشدد کیا ہے۔ ان حملوں میں مذہبی مقامات کی تباہی کے علاوہ کربلا معلی پر حملے کی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔
شائع ہونے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ شام میں شدت پسند سنی گروہوں کے عناصر امام بارگاہ میں داخل ہو کر شیعوں پر حملے کر رہے ہیں اور کربلا پر حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ شدت پسند اقدامات خطہ میں سلامتی کے بحران کی شدت کی نشاندہی کرتے ہیں۔