خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں تنازعہ کا خاتمہ، جنگ بندی معاہدہ طے پایا
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں دو شیعہ سنی قبائل، علیزئی اور بگان، کے درمیان 11 روزہ شدید تنازعہ کے بعد جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ان جھڑپوں کے دوران 130 مومنین شہید اور 186 زخمی ہوئے۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاویداللہ محسود نے تصدیق کی کہ اتوار (1 دسمبر 2024) کو ضلعی انتظامیہ نے دونوں قبائل کے درمیان مستقل جنگ بندی کروا دی۔ قبائلی مشران کے جرگے نے بھی معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جھڑپوں کے دوران متعدد شیعوں کی شہادت کے بعد علاقے میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا جبکہ مسلح افراد کو چوکیوں سے ہٹا دیا گیا۔
تنازعہ کا آغاز 22 نومبر کو اس وقت ہوا جب پاراچنار کے قریب شیعہ مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا گیا، جس میں 47 مومنین شہید ہوئے۔ اس واقعہ کے بعد جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں، جس سے مقامی زندگی مفلوج ہو گئی۔
علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ اہم شاہراہ کی بندش کے باعث افغانستان کے ساتھ تجارت معطل ہو چکی ہے، جس سے اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے کئی بار عارضی جنگ بندی کی کوششیں ناکام ہوئیں، تاہم حالیہ جرگے میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور دیگر اعلیٰ حکام کی کوششوں سے معاہدہ ممکن ہوا۔ صوبائی وزیر اعلیٰ نے قبائل کے مورچے ختم کرنے اور اسلحہ ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔