سنبھل کی شاہی جامع مسجد پر اب محکمہ آثار قدیمہ نے اپنا دعویٰ پیش کردیا ہے۔ تاریخی عمارتوں کی دیکھ ریکھ والے ادارہ نے ذیلی عدالت میں داخل کئے گئے اپنےجواب میں بتایا ہے کہ سنبھل کی جامع مسجد کو ان عمارتوں میں شامل ہے جو ثقافتی ورثہ ہیں اورجس کے تحفظ کی ذمہ دار محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی ہے۔ اس بنیاد پر اے ایس آئی نے مغلیہ دور کی اس مسجد کے مکمل کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے جس میں اس کے انتظامی امور بھی شامل ہے۔ اے ایس آئی کے وکیل وشنو شرما نے بتایا کہ ایجنسی نے اپنی رپورٹ جمعہ کو داخل کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسے سروے کے وقت مسجد کمیٹی مقامی افراد کے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
ایجنسی کے مطابق اس مسجد کو ۱۹۲۰ء میں محکمہ آثار قدیمہ کے زیر تحفظ عمارتوں میں شامل کر دیا گیا تھا اوراس تک عوامی رسائی محکمہ آثار قدیمہ کے ضوابط سے مشروط ہے۔ محکمہ نے کہا ہے کہ مسجد کا کنٹرول اور نظم ونسق اس کے پاس رہنا چاہئے جس میں ڈھانچے میں کسی بھی طرح کی تبدیلی وغیرہ شامل ہے۔