ایشیاءخبریں

بنگلہ دیش: جھڑپوں کے بعد امن کی اپیل

بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتوں نے حالیہ پرتشدد جھڑپوں کے بعد عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ یہ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ایک ہندو پنڈت چنموئے کرشنا داس برہمچاری کی ضمانت مسترد ہونے پر ان کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم ہوا، جس میں پبلک پراسیکیوٹر سیف الاسلام الف جاں بحق ہوگئے۔ پنڈت کو بنگلہ دیشی پرچم کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ملک میں بین المذاہب تعلقات پہلے ہی شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار کے بعد سے کشیدہ ہیں۔ شیخ حسینہ کے طویل اقتدار کے دوران ان کے مخالفین بنگلہ دیشی نیشنل پارٹی (بی این پی) اور جماعت اسلامی نے عوام کو پرامن رہنے کی تلقین کی ہے۔

بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے عوامی لیگ پر الزام عائد کرتے ہوئے حالیہ کشیدگی کو "شکست خوردہ فاشسٹ گروپ کی کارستانی” قرار دیا اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔ جماعت اسلامی کے شفیق الرحمٰن نے اس صورتحال کو ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازش قرار دیا۔

اسی دوران، مذہبی گروپوں نے انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کانشیئسنس (ISKCON) پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ حزبِ اسلام کے رہنما مامون الحق نے اس گروپ کو بھارت کی حمایت یافتہ سازش قرار دیا جو معزول حکومت کو واپس لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

پولیس نے تصادم کے بعد 21 افراد کو حراست میں لیا، جن میں 6 افراد پر عوامی لیگ اور اس سے وابستہ تنظیموں سے تعلق کا الزام ہے۔ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے تمام سیاسی و مذہبی رہنما پرامن حل کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button