سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ مسجد کمیٹی کے مطالبہ پر چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ کل سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
مسجد کمیٹی نے اپنی عرضی میں کہا کہ 19 نومبر کو سنبھل کورٹ میں مسجد کو ہری ہر مندر ہونے کا دعویٰ کرنے والی درخواست دائر کی گئی تھی۔ اسی دن سول جج، سینئر ڈویژن نے کیس کی سماعت کی اور مسجد کمیٹی کا موقف سنے بغیر ایڈووکیٹ کمشنر کو سروے کے لیے مقرر کردیا ۔
ایڈوکیٹ کمشنر بھی 19 نومبر کی شام کو سروے کے لیے پہنچے۔ یہ سروے 24 نومبر کو دوبارہ کیا گیا۔ جس تیزی سے سب کچھ ہوا اس سے لوگوں میں شک پھیل گیا اور وہ گھروں سے باہر نکل آئے۔ ہجوم کے مشتعل ہونے کے بعد پولیس نے فائرنگ کی اور 6 افراد کی موت ہو گئی۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شاہی جامع مسجد وہاں 16ویں صدی سے موجود ہے۔ ایسی پرانی مذہبی عمارت کا سروے کرنے کا حکم پلیسز آف ورشپ ایکٹ اور قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے ایکٹ کے خلاف ہے۔ اگر یہ سروے ضروری تھا تو بھی دوسرے فریق کو سنے بغیر ایک ہی دن میں نہیں کرانا چاہئے تھا۔
مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ سے سنبھل کے سول جج کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سروے رپورٹ کو فی الحال سیل بند لفافے میں رکھا جائے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ یہ بھی حکم دے کہ ایسے مذہبی تنازعات میں دوسرے فریق کو سنے بغیر سروے کا حکم نہیں دیا جائے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ کل اس معاملے کی سماعت کرے گی۔