بنگلہ دیش کے ساحلی شہر چٹاگونگ میں ہندو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران ایک وکیل کی ہلاکت کے بعد پولیس نے 6 افراد کو گرفتار کر لیا۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہندو پجاری چنمئے کرشنا داس کو بنگلہ دیشی پرچم کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور ان کی ضمانت مسترد ہونے پر ان کے حامی مشتعل ہوگئے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ جھڑپوں میں پبلک پراسیکیوٹر سیف السلام ہلاک ہو گئے۔
چنمئے کرشنا داس ایک نو تشکیل شدہ ہندو گروپ کے ترجمان ہیں جو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کر رہا ہے۔ پولیس نے جھڑپوں کے دوران توڑ پھوڑ اور حملوں کے الزام میں 21 افراد کو حراست میں لیا، جن میں سے 6 پر شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ اور کالعدم طلبہ تنظیم چھاترا لیگ سے تعلق کا الزام ہے۔
عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر قیمت پر مذہبی ہم آہنگی کو یقینی بنائے گی۔
جھڑپوں کے بعد، چٹاگونگ اور ڈھاکا میں حالات معمول پر آگئے ہیں۔