خبریںہندوستان

پارہ چنار پاکستان میں شیعوں کی شہادت پر لکھنو میں مظاہرہ

لکھنو۔ پاکستان میں شیعوں پر ظلم و تشدد کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے، 21 نومبر کو پارہ چنار پاکستان میں دہشت گردانہ حملہ میں 110 بے گناہ شیعوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے اور ان میں ایک چھ ماہ کا بچہ بھی شامل تھا۔ جس کے خلاف لکھنو کے تاریخی چھوٹا امام باڑہ حسین آباد میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔

جلسہ میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور پاکستان حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب لکھنو نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ملی بھگت کے بغیر ایسے حادثات رونما نہیں ہوتے اور پاکستان دہشت گردی کا اڈہ بن گیا ہے جہاں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ ظلم ظلم ہے اور پارہ چنار میں ہونے والے مظالم غزہ میں ہونے والے مظالم کا تسلسل ہے اور بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے اور جو خاموش ہیں وہ بھی اس ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔

مولانا اختر عباس جون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جس کی وجہ سے دنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہی ہے اور پارہ چنار میں مسلسل شیعوں کے قتل کی خبریں آ رہی ہیں اور اس بار یہ ظلم بہت سنگین ہے کہ اس طرح کے ظلم کے ساتھ سڑک پر سفر کرتے ہوئے چھوٹے بچوں اور معصوم لوگوں کو مارنا حکومت کی ناکامی ہے۔ مولانا سید محمد حسنین باقری نے مجلس عزا کو خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے موقع پر ہر مذہب کے لوگوں کو اور دانشوروں کو ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیے اور کہا کہ یہ پاکستان نہیں پاپستان ہے۔
اس جلسہ میں مولانا آصف رضا، مولانا منظر صادق، مولانا ثقلین باقری، مولانا غضنفر نواب، مولانا مشاہد عالم، مولانا قمر الحسن، مولانا صابر علی عمران کے علاوہ کثیر تعداد میں اہل علم و اہل ایمان نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button