خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے کا عالمی دن، مساوات اور انصاف کی جانب ایک قدم
25 نومبر، خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمہ کا عالمی دن دنیا بھر میں خواتین کو درپیش جسمانی، نفسیاتی، جنسی اور معاشی تشدد کا مقابلہ کرنے کی اہمیت کو یاد کرنے کا ایک موقع ہے۔
یہ دن خواتین کے حقوق کی حمایت اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لئے عالمی یکجہتی کی علامت ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ کریں ۔
25 نومبر خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمہ کے عالمی دن کے طور پر عالمی برادری کے لئے ایک سنگین اور تکلیف دہ مسئلہ پر توجہ دینے کا ایک موقع ہے۔ اس کا آغاز 1981 میں ہوا اور 1999 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے باضابطہ طور پر قائم کیا، یہ دن خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمہ کے لئے عالمی کوششوں کی یاد دلاتا ہے۔
اس تاریخ کا انتخاب خاص طور پر ڈومینیکن اور ریپبلک کے سیاسی کارکنوں کی 3 پیرابل بہنوں کے بہیمانہ قتل کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ انہیں اپنے ملک میں تانا شاہی کے خلاف جدوجہد کے سبب اپنی جانیں قربان کرنی پڑی تھیں۔
یہ دن نہ صرف دنیا بھر میں خواتین کو درپیش تشدد کو یاد کرنے کا موقع ہے بلکہ خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات کے لئے بیداری اور حمایت کو فروغ دینے کا بھی موقع ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد جس میں جسمانی، نفسیاتی، جنسی اور معاشی تشدد جیسی مختلف شکلیں شامل ہیں۔ جو نہ صرف خواتین کی انفرادی زندگیوں کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندان اور سماج کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔
یہ رجحان سماجی، نفسیاتی اور معاشی بحرانوں کا سبب بنتا ہے اور معاشروں کی ترقی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی دن یکجہتی اور اس مسئلہ سے نپٹنے کے لئے ہر ایک کے عزم کی علامت ہے۔ خواتین کے لئے زیادہ انصاف پسند اور تشدد سے پاک دنیا بیداری، ثقافتی تبدیلیاں اور حفاظتی قوانین کو مضبوط بنا کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
قرآن کریم کی تعلیمات میں خواتین کے حقوق کی حمایت اور مختلف قسم کے تشدد کا مقابلہ کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ جیسا کہ سورہ نساء کی آیت نمبر 19 میں ارشاد ہوا ہے "وعاشروھن بالمعروف” کہ یہ آیت خواتین کے اکرام و عزت کی تاکید کرتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے خواتین کے ساتھ حسن سلوک کے بارے میں فرمایا: "خیارکم خیارکم لنسائکم” تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لئے بہترین ہو۔ یہ حدیث اسلام میں خواتین سے حسن سلوک اور ان کے حقوق کے احترام کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور حدیث میں فرمایا: "من لا یرحم النساء لا یرحمه الله” جو خواتین پر رحم نہیں کرتا اللہ اس پر رحم نہیں کرے گا۔ یہ حدیث واضح طور پر خواتین کے لئے رحم اور احترام کی ضرورت پر زور دیتی ہے اور ان پر تشدد سے روکتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے ہمیشہ بیویوں سے محبت اور عدالت کا حکم دیا اور ہر طرح کے ظلم و جبر سے روکا کہ اسلام کو انسانی احترام و کرامت پر مبنی مذہب قرار دیا۔
اسلام علوی بھی اسی طرح ہے جیسا کہ امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے خواتین کے حقوق کے احترام اور ان پر ظلم و تشدد سے روکنے پر تاکید فرمائی۔ اہل بیت علیہم السلام کی روایات و احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ خواتین کی عزت اور محبت کی جائے اور ان پر کسی قسم کا تشدد قابل مذمت ہے۔