لبنان میں انسانی بحران۔ بے گھروں، بھکمری اور شامی پناہ گزینوں کی واپسی
لبنان میں تنازعات میں اضافہ کے بعد 880000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ شام میں پناہ حاصل کر چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی لبنان میں غذائی تحفظ کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور ایک ملین 2 لاکھ سے زائد افراد بھکمری کا شکار ہیں۔
اس صورتحال میں 420000 شامی مہاجرین بھی لبنان سے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
لبنان میں تنازعات کے آغاز سے اب تک اس ملک میں 880000 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق یہ مہاجرین بنیادی طور پر فضائی حملوں اور انخلاء کے احکامات کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں جس کے نتیجہ میں ان میں سے 500000 سے زائد شام میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
لبنان میں غذائی تحفظ کی صورتحال سنگین طور پر ابتر ہے اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق ایک ملین دو لاکھ سے زائد لبنانی افراد خوراک کے سنگین مسائل کا شکار ہیں۔
یہ بحران خاص طور پر جنوبی علاقوں اور بیروت میں سنگین ہے جہاں عالمی ادارہ خوراک جیسے عالمی ادارے خوراکی امداد بھیج چکے ہیں۔
ادھر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے آغاز سے اب تک تقریبا 420000 شامی مہاجرین لبنان میں اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔
لبنان کی حکومت نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ واپسی کے اس عمل میں ضروری مدد فراہم کرے کیونکہ اس ملک کو آبادی کے لحاظ سے اب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کا سامنا ہے۔
دریں اثنا لبنان میں جنگ کے بڑھنے اور سیکورٹی خدشات کی وجہ سے بہت سے شامی مہاجرین شام میں اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔
لبنان کی صورتحال واضح طور پر عالمی برادری کی فوری توجہ اور خوراک کی حفاظت، پناہ گزینوں اور بے گھر ہونے کے بحران پر قابو پانے کے لئے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی متقاضی ہے۔