ایران میں پھانسیوں میں شدت، ایک ماہ میں 133 پھانسیاں
گذشتہ ماہ ایران میں پھانسیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا اور انسانی حقوق کی رپورٹوں کے مطابق 22 اکتوبر 2024 سے 20 نومبر 2024 تک میں کم از کم 133 سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔
یہ پھانسیاں، جن میں منصفانہ ٹرائل کے خلاف ورزی اور اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے مقدمات شامل ہیں، نے بین الاقوامی سطح پر شدید تحفظات پیدا کئے ہیں۔ان میں سے بہت سی سزائیں اسلامی اصولوں اور مستقل فقہاء کے نظریات سے متصادم ہیں اور ایران کی عدالتی نظام میں سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔گزشتہ ماہ ایران میں سزائے موت میں شدت دیکھنے کو ملی۔ انسانی حقوق کی رپورٹس صرف 22 اکتوبر 2024 سے 20 نومبر 2024 تک میں کم از کم 133 موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کی رپورٹ کرتی ہیں۔
یہ پھانسیاں جن میں اظہار رائے کی آزادی کو دبانے اور منصفانہ ٹرائل کے خلاف ورزی جیسے مقدمات شامل ہیں، نئے بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان میں بہت سی پھانسیاں اسلامی اصولوں اور مستقل فقہاء کے نظریات سے متصادم ہیں۔
اسلامی تعلیمات اس بات پر زور دیتی ہیں کہ سزائے موت کا نفاذ صرف خصوصی مقدمات میں انصاف اور شفافیت کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔مستقل فقہاء نے انسانی حقوق اور منصفانہ ٹرائل کا احترام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے اور یہ مانتے ہیں کہ سخت سزاؤں کو اسلامی انصاف کے دائرے میں رکھا جانا چاہیے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ نے ہمیشہ اس بات پر تاکید کی ہے کہ ایسی صورتحال میں سزا کے طور پر پھانسی جس کی وجہ سے غیر مسلم بھی اسلام کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہوتے ہیں نہ صرف یہ کہ آسانی سے اسے نافذ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھی متصادم ہے جو رحم، معافی اور اصلاح پر زور دیتی ہے۔
یہ رویہ ایران میں موجودہ انتظامی پالیسیوں سے متصادم ہیں اور دینی اصولوں اور عدالت کے بارے میں شکوک و شبہات کی شدت کا باعث بنتے ہیں۔دینی محققین اور مستقل فقہاء کا خیال ہے کہ بہت سے معاملات میں تشدد اور ناانصافی کے تسلسل کو روکنے کے لئے اصلاحی اور زیادہ انسانی حل تلاش کئے جانے چاہیے۔
نیز ایران کی خراب اقتصادی اور سماجی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کئی بین الاقوامی ادارے انسانی حقوق پر زیادہ توجہ دینے اور اس ملک کے عدالتی نظام میں سنجیدہ اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ اس عمل کو ختم کرنے کے لئے نہ صرف ملزمان کے حقوق بلکہ انسانی اور اسلامی اصولوں کے تحفظ کے لئے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیوں اور انصاف کے نفاذ کی ضرورت ہے۔