نومبر 2024 تک جمہوریہ کانگو (DRC) میں تقریباً 2 کروڑ 56 لاکھ افراد خوراک کی شدید یا ایمرجنسی سطح کی قلت کا شکار ہیں۔ یہ تشویشناک اعداد و شمار آئی پی سی (Integrated Food Security Phase Classification) کی رپورٹ کے ذریعے سامنے آئے ہیں، جنہیں Reliefweb.com نے شائع کیا۔
خوراک کی اس شدید قلت کی بنیادی وجوہات میں مسلح تصادم، جاری تنازعات، اور خوراک کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ شامل ہیں۔ خاص طور پر مشرقی صوبے ایتوری، شمالی کیوو، اور جنوبی کیوو میں صورتحال انتہائی سنگین ہے، جہاں 62 لاکھ افراد کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔ یہ تعداد 2024 کے اوائل میں 54 لاکھ تھی، جو اب مزید بڑھ چکی ہے۔
حالانکہ جمہوریہ کانگو زرخیز زمینوں اور پانی کے وسائل سے مالا مال ہے، لیکن بڑھتے ہوئے تنازعات، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، اور دیہی ترقی میں ناکافی سرمایہ کاری نے خودکفالت کو شدید متاثر کیا ہے۔
تنگانیکا صوبہ اس وقت سب سے زیادہ خوراک کی قلت کا شکار ہے، جہاں شدید سیلاب نے صورتحال مزید بگاڑ دی ہے۔ انسانی امدادی ادارے جیسے FAO اور WFP نے فوری اقدامات اور اضافی وسائل کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ کمزور طبقے کی مدد کی جا سکے اور خوراک کے نظام کو مضبوط کیا جا سکے۔ اکتوبر 2024 میں WFP نے 19.5 لاکھ افراد تک امداد پہنچائی، لیکن اگلے چھ ماہ کے لیے تنظیم کو $350 ملین کے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے تاکہ ضروری امدادی کام جاری رکھے جا سکیں۔
کانگو میں تنازع کے باعث 65 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس نے خوراک کے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر اس بحران پر توجہ دینے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید بگڑتی ہوئی صورتحال کو روکا جا سکے۔