ایشیاءخبریںہندوستان

انسٹاگرام پر گئو رکشا سے متعلق پُرتشدد مواد میں تشویشناک اضافہ

امریکہ کے مشہور تھنک ٹینک سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (سی ایس او ایچ) کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں گئورکشک، انتہا پسندانہ کنٹینٹ کو فروغ دینے، اقلیت مخالف تشدد پر فخر جتانے اور فنڈس اکٹھا کرنے کے لئے انسٹاگرام کا سہارا لے رہے ہیں۔مکتوب میڈیا کے مطابق، سی ایس او ایچ نے اپنی رپورٹ بعنوان’’اسٹریمنگ وائلنس: ہائو انسٹاگرام فیز کاؤ ویجیلنٹزم ان انڈیا‘‘ میں ہندوستان میں گئو رکشا میں ملوث افراد اور تنظیموں کے ایک ہزار ۲۳ انسٹاگرام اکاؤنٹس کا سراغ لگایا اور ان کا تجزیہ کیا۔

گائے کی حفاظت کے نام پر گزشتہ برسوں میں ملک میں متعدد ہجومی تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں سے بیشتر ۲۰۱۴ء میں بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد رپورٹ کئے گئے۔ تھنک ٹینک نے ’’تشدد، نفرت، اور استحصال‘‘ کے زمرے کے تحت ’’تشدد، موت، یا شدید چوٹ دکھانا‘‘ کے آپشن کو منتخب کرکے گئو رکشکوں کے ذریعہ واضح تشدد دکھانے والی کل ۱۶۷ انسٹاگرام پوسٹس کی شناخت کی۔ رپورٹ کے مطابق، انسٹاگرام پر ہزاروں اکاؤنٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نفرت انگیز مواد کو فروغ دینے، اقلیتوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کی تشہیر اور گئورکشکوں کے ذریعے تشدد پر فخر جتانے کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں۔

سب سے زیادہ فالو کئے جانے والے ۵۰ اکاؤنٹس میں سے ۹ ؍اور مجموعی طور پر ۱۰۲۳ ؍اکاؤنٹس میں سے ۷۱؍ کے یوزرنیم میں بجرنگ دل لکھا ہے۔رپورٹ میں ایسے مواد کے لائیو اور آرکائیو لنکس پیش کئے گئے ہیں جس میں گئو رکشکوں کا تشدد دکھایا گیا ہے۔ ان پوسٹس اور ریلز کو لاکھوں صارفین نے دیکھا ہے۔ انسٹاگرام کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزیوں کے باوجود، میٹا نے ایسی ایک بھی پوسٹ کو ڈیلیٹ نہیں کیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ ۸۳۴ ؍اکاؤنٹس کی لوکیشن کا بآسانی پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان میں ۷۹۳ ؍ اکاؤنٹس بی جے پی ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ۳۲۰؍ اکاؤنٹس، ہریانہ سے فعال ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ ان گروپوں کو بی جے پی ریاستوں میں تحفظ ملتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button