ایشیاءخبریںدنیاہندوستان

سنبھل جامع مسجد: سروے کے بعد تنازعہ، سیکورٹی سخت

اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد پر سروے کے بعد تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ منگل کو ضلع عدالت کے حکم پر مسجد کے اندر سروے کیا گیا، جس پر مختلف حلقوں سے ردعمل سامنے آیا۔

مسجد انتظامی کمیٹی کے صدر ظفر علی کے مطابق، سروے کے دوران مسجد میں ہندو مندر سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مسجد 1529 میں بابر کے حکم پر تعمیر کی گئی تھی، اور مندر کو گرا کر مسجد بنانے کی بات محض افواہ ہے۔ انہوں نے سروے کو انتخابات کے دوران پولرائزیشن کی کوشش قرار دیا۔

دوسری جانب ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد پہلے ہری ہر مندر تھی، اور بابر کے حکم پر اسے منہدم کر کے مسجد تعمیر کی گئی۔ انہوں نے عدالت میں عرضی دائر کر کے اس جگہ مندر کی موجودگی کے ثبوت پیش کرنے کی اپیل کی ہے۔

سروے کے بعد مسجد کی حفاظت کے لیے پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے، جس میں پی اے سی اور آر آر ایف کے دستے بھی شامل ہیں۔ مسجد کو جانے والے دو راستے بند کر دیے گئے ہیں، اور پورے معاملے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

اس معاملے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے سخت ردعمل دیا، جبکہ ایم پی شفیق الرحمان برق کے والد نے بھی اچانک سروے پر سوال اٹھائے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے بھی ٹوئٹر پر احتجاج کیا۔

عدالت میں اس کیس کی اگلی سماعت 29 نومبر کو ہوگی، جہاں مسلم فریق اپنا جواب داخل کرے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button