فلم "بانوی بہشت" اور بڑے پیمانے پر رد عمل: پینوراما پروگرام میں تجزیہ
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومیت پر مبنی فلم "بانوی بہشت” کو بیک وقت 20 سے زائد شیعہ سیٹلائٹ چینلز پر نشر کیا گیا۔ جو ایران، عراق، مغربی ممالک اور امریکہ میں سامعین کی جانب سے جذباتی اور وسیع رد عمل کا سبب ہوا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کی کہانی بیان کرنے والی فلم "بانوی بہشت” پر گذشتہ شب پینوراما پروگرام کی قسط 292 میں تجزیہ اور تنقید کی گئی۔
20 سے زائد شیعہ سیٹلائٹ چینلز پر بیک وقت نشر ہونے والی اس فلم نے دنیا بھر کے سامعین میں زبردست رد عمل کو جنم دیا۔
اس پروگرام میں فلم کے پیش کرنے والے عبدالملک شیلبک اور میڈیا کے ماہر دار یوش اشوری نے فلم کے مختلف پہلوؤں اور دیکھنے والوں پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔
فلم "بانوی بہشت” حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کو نمایاں اور متاثر کن انداز میں سامعین کے سامنے جذباتی حکایات اور درست تاریخ نویسی کے مطابق دکھانے میں کامیاب رہی۔
اس فلم پر ایرانی، عراقی، مغربی اور حتی کہ امریکی سامعین کا رد عمل بہت جذباتی رہا۔
بہت سے ناظرین نے اپنے جذبات پر فلم کے گہرے اثرات کے بارے میں گفتگو کی۔
ایران میں بہت سے لوگوں نے فلم دیکھنے کے بعد اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور حضرت فاطمہ زہرا کے ساتھ ہونے والے مظالم بالخصوص ان کے حقوق کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے اپنے گہرے رنج و غم کا اور جذبات کا اظہار کیا۔
بہت سی درخواستوں کے بعد شیعہ سیٹلائٹ چینلز نے اعلان کیا کہ آنے والے دنوں میں فلم "بانوی بہشت” دوبارہ نشر کی جائے گی۔
اس اقدام کا مقصد اہل بیت علیہم السلام کی مظلومیت کے بارے میں بیداری پھیلانا اور نئی نسل میں شیعہ تشخص کو مضبوط کرنا ہے۔