اسپین نے آئندہ تین سالوں میں سالانہ 3 لاکھ غیر قانونی مہاجرین کو قانونی حیثیت دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی افرادی قوت کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔ اسپین کے وزیر برائے ہجرت، ایلما سایز نے منگل کے روز صحافیوں کو بتایا کہ یہ اقدام اسپین کی عمر رسیدہ آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
بائیں بازو کی مخلوط حکومت کے تحت اسپین نے مہاجرین کے لیے نرم رویہ اپنایا ہے، جب کہ دیگر یورپی ممالک جیسے اٹلی اور جرمنی اپنی سرحدی پابندیاں سخت کر رہے ہیں۔ اسپین میں اصلاحات کے تحت ورک اور رہائش کی اجازت کے لیے قانونی اور انتظامی عمل کو مختصر اور آسان بنایا جا رہا ہے۔ اس سے مہاجرین کو خودمختار یا تنخواہ دار کارکن کے طور پر رجسٹریشن کی سہولت فراہم ہوگی اور ان کے حقوق کی ضمانت بھی دی جائے گی۔
اسپین کی معیشت یورپی یونین میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے، جس کی ایک وجہ لاطینی امریکہ سے ہنر مند مہاجرین کی آمد ہے، جنہوں نے ٹیکنالوجی اور ہوٹلنگ جیسے شعبوں میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کیا۔ 2024 کی تیسری سہ ماہی میں اسپین کی معیشت میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا۔
فیچ ریٹنگز کے مطابق، 2022 میں نیٹ مائیگریشن نے پچھلی پوری دہائی کے مقابلے میں زیادہ اضافہ کیا، جس سے اسپین کی ورکنگ ایج آبادی میں بہتری آئی اور مقامی عمر رسیدہ آبادی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملی۔
یہ منصوبہ اسپین کے ہجرت کے حوالے سے فراخدلانہ رویے اور معیشت کی مضبوطی کا عکاس ہے، جو مہاجرین کی آمد کے مثبت اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔