کیرالا ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ، دوٹوک انداز میں کہا کہ ہندوستان میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے، اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔
ایسے وقت میں جبکہ ملک میں فرقہ واریت اور مسلم مخالف ذہنیت کے حامل افراد کھل کھیلنے میں مصروف ہیں، کیرالا ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ کسی کو عبادتگاہ بنانے کی اجازت دینے سے صرف اس لئے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دوسرے گروپ کو ا س پر اعتراض ہے۔ عدالت نے زور دےکر کہا ہے کہ ہندوستان جمہوری ملک ہے جہاں ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔
کیرالا ہائی کورٹ نے دور رس نتائج کاحامل یہ فیصلہ جمعہ کو کوزی کوڈ سے تعلق رکھنےوالے کے ٹی مجیب کی پٹیشن پر سنایا ہے۔مجیب نے کلکٹر کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں انہیں اپنی بلڈنگ میں مسلمانوں کے لئے عبادت گاہ قائم کرنے کی درخواست پر نو آبجکشن سرٹیفکیٹ ’این او سی ‘‘ ( اعتراض نہ ہونے کا تصدیق نامہ) دینے سے انکار کیاگیا اور ہدایت دی گئی کہ وہ مذکورہ عبادتگاہ کو فوری طور پر بند کردیں۔
یاد رہے کہ اس پٹیشن پر کے ٹی مجیب کو ۲۰۱۶ء میں ہی ہائی کورٹ نے یہ عبوری حکم سنا کر بڑی راحت دی تھی کہ پٹیشن پر حتمی فیصلہ تک وہ چند شرائط کے ساتھ مذکورہ عمارت کو عبادتگاہ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی تھی کہ وہ پولیس اور محکمہ محصولات سے ملنے والی رپورٹ کی بنیاد پر این او سی سرٹیفکیٹ سے متعلق فیصلہ کریں۔