افریقہخبریںدنیا

جنوبی سوڈان کی ۶۰؍ فیصد آبادی اگلے سال شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوجائے گی: یو این

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار نے پیر کو خبردار کیا ہے جنوبی سوڈان کی تقریباً۶۰؍ فیصد آبادی اگلے سال شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو جائے گی جبکہ ۲۰؍ لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔دنیا کا سب سے نیا ملک دنیا کے غریب ترین ممالک میں شامل ہے اور کئی دہائیوں میں اپنے بدترین سیلاب کے ساتھ ساتھ سوڈان میں جنگ سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد سے شمال کی طرف لپک رہی ہے۔انٹی گریٹیڈ سیکوریٹی فیز (آئی پی سی) کی تازہ ترین درجہ بندی کے جائزے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اپریل سے ۵۷؍ فیصد آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوگی۔

آئی پی سی کے مطابق، تقریباً ۷ء۷؍ ملین افراد کو شدید طور پر غذائی عدم تحفظ کے زمرے میں رکھا جائے گا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں۱ء۷؍ملین افراد سے زیادہ ہے۔جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی نمائندہ میری ایلن میک گرارٹی نے کہا’’سال بہ سال ہم جنوبی سوڈان میں بھوک کے بحران کو بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔جب ہم ان علاقوں کو دیکھتے ہیں جہاں غذائی عدم تحفظ کی سب سے زیادہ سطح ہے، تو یہ انکشاف ہوتا ہے کہ بھوک کے بحران کی اہم وجوہات تنازعات اور موسمیاتی بحران ہیں۔

سوڈان میں جنگ سے فرار ہونے والے ۸۵؍ فیصدسے زیادہ افراد اپریل ۲۰۲۵ء سے خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہوں گے۔اعداد و شمار سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پتہ چلا ہے کہ ۱ء۲؍ملین بچے غذائیت کی کمی کے خطرے میں ہیں۔ جنوبی سوڈان میں یونیسیف کی نمائندہ حمیدہ لاسیکو نے کہا کہ ایجنسی کو ’’شدید تشویش‘‘ہے کہ اگر امداد میں اضافہ نہ کیا گیا تو یہ تعداد بڑھ جائے گی۔اکتوبر میں، ورلڈ بینک نے متنبہ کیا کہ بڑے پیمانے پر سیلاب ’’سوڈان میںپہلے سے نازک انسانی صورتحال کو مزید خراب کر رہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

Back to top button