سعودی عرب میں حالیہ برسوں میں اہم ثقافتی اور دینی تبدیلیاں دیکھنے کو ملی۔
متنازعہ اور غیر روایتی پروگراموں کی ترویج کے ساتھ ساتھ بعض وہابی علماء کے جھوٹے دعووں نے اس ملک کے دینی تشخص کو لاحق خطرات اور اسلامی مقدسات کی توہین کے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
حالیہ برسوں میں سعودی عرب میں گہری ثقافتی اور دینی تبدیلیاں دیکھنے کو ملی جس کی وجہ سے مسلمانوں اور دیندار طبقے میں بہت سے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
ان تبدیلیوں میں حالیہ برسوں میں متنازعہ پروگراموں اور رسموں کا انعقاد ہے جن میں تازہ ترین "ریاض سیزن” ہے۔
ان تقریبات نے کنسرٹ اور ہائی پروفائل شوز کر کے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔
یہ پروگرام جن کے مواد غیر روایتی اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں، سعودی معاشرے کے دینی تشخص کو لاحق خطرات اور اسلامی اقدار کے کمزور ہونے کے خدشات کا باعث ہیں۔
اس سلسلہ میں سعودی عرب کی بعض دینی اور وہابی شخصیات مثلا وہابی امام جماعت عادل الکلبانی نے ان تبدیلیوں کو غیر مستند اور جھوٹے دعووں سے درست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
عادل الکلبانی نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گانے اور میوزک کی محفلوں میں شریک ہوتے تھے اور یہاں تک کہ انہوں نے مسلم اور بخاری کی ایک روایت بھی بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک خاتون گلوکارہ تھی اور انہوں نے اس کی حوصلہ افزائی بھی کی۔
دینی حقائق میں اس قسم کی تحریف اور دینی حقائق کو الٹ پھیر کر بیان کرنا ایک بڑے منصوبہ کا حصہ ہے جس کا مقصد سعودی عرب میں ثقافتی پستی اور بے دینی کو فروغ دینا ہے۔
ایسے پروگراموں کا انعقاد جو واضح طور پر اسلامی اصولوں کے منافی ہیں مذہبی کارکنوں اور سوشل میڈیا سارفین میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
بہت سے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ واقعات نہ صرف سعودی عرب کی دینی اور روحانی حیثیت کی تذلیل کرتے ہیں بلکہ اسلامی مقدس مقامات جیسے خانہ کعبہ اور دینی مناسک کا بھی مذاق اڑاتے ہیں۔
اسلامی ممالک میں ہونے والی اس تبدیلی سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور بہت سے مسلمان چاہتے ہیں کہ یہ ملک روایتی، دینی اور ثقافتی اصولوں کی طرف لوٹ جائے۔