جماعت اسلامی کے رہنما صوفی حمید کا قتل، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی
پاکستان کے ضلع باجوڑ میں جماعت اسلامی کے رہنما صوفی حمید کو مسجد سے نکلتے وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار اور چہروں پر ماسک پہنے ہوئے تھے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صوفی حمید مغرب کی نماز کے بعد مسجد سے باہر آ رہے تھے۔
پولیس کے مطابق حملہ باجوڑ کے اس علاقے میں ہوا جو افغانستان کی سرحد کے قریب ہے۔ یہ علاقہ ماضی میں بھی شدت پسندوں کی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے۔
داعش کی علاقائی شاخ ’اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ نے ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صوفی حمید کے نظریات اور عقائد ان کے حملے کی وجہ بنے۔
یہ دہشت گرد گروہ مذہبی جماعتوں پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ حکومت اور فوج کی حمایت کرتے ہوئے مذہبی اصولوں سے انحراف کر رہی ہیں۔ ماضی میں بھی یہ گروہ سیاسی اجتماعات کو نشانہ بناتا رہا ہے۔
صوفی حمید کے قتل سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے کارکنان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر پاکستان کے سرحدی علاقوں میں شدت پسندی اور دہشت گردی کے خطرے کو اجاگر کرتا ہے، جہاں داعش کی موجودگی اب بھی ایک سنگین چیلنج بنی ہوئی ہے۔