اسلامی دنیاتاریخ اسلامخبریںمقالات و مضامین

13 جمادی الاول، یوم شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

75 دن والی روایت کے مطابق 13 جمادی الاول سن 11 ہجری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت ہوئی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی شہادت کے 75 یا 95 دن بعد آپ کی اکلوتی یادگار بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ شہادت ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب اب تک نہ مل سکا۔

حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ کی اکلوتی یادگار بیٹی کیوں اپنے ہی شہر مدینہ منورہ میں اجنبی ہو گئیں؟

18 برس کے سن میں کیوں عصا بردار ہو گئیں؟

آخر وہ کون سی مصیبت تھی کہ آپ نے مرثیہ پڑھا "صبت علی مصائب لو انھا۔ صبت علی الایام صرنا لیالیا”؟

آخر ایسا کون سا جرم تھا کہ اس بچے کو بھی شہید کر دیا گیا جو ابھی اس دنیا میں آیا بھی نہیں تھا، بطن مادر میں تھا؟

آخر کیوں بنت رسول س۔ کو شب کے سناٹے میں دفن کیا گیا؟

کیوں آج تک قبر سیدہ اللہ علیہا پوشیدہ اور ایک راز الہی ہے؟

کچھ نے کہا کہ شہادت زہرا سلام اللہ علیہا شیعوں کا بغض صحابہ میں گڑھا افسانہ ہے۔ میں بھی کہتا ہوں کہ ائے کاش یہ افسانہ ہی ہوتا حقیقت نہ ہوتی۔

لیکن کیا کیا جائے کہ جب شیعوں کے علاوہ اہلسنت کے جید علماء مسعودی و طبری و ابن ابی الحدید معتزلی وغیرہ نے اس مظلومیت و شھادت کو واضح طور سے بیان کیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم خدا سے غدیر خم میں اپنا خلیفہ و جانشین معین کر کے لوگوں کو انکی بیعت کا حکم دیا تھا اور سب نے غدیر میں بیعت بھی کی تھی اسی مولی کی بیعت توڑ کر خود خلیفہ بن بیٹھے اور مولی ہی سے اپنی بیعت کا مطالبہ کر دیا۔ اور اس مطالبہ بیعت کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں تمام حدوں کو پار کر دیا یہاں تک بیوت انبیاء سے افضل بیت پہ آگ و لکڑی سے حملہ کیا جس کے نتیجہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اکلوتی یادگار بیٹی کو وہ زخم لگا کہ بطن مبارک میں محسن مظلوم کی شہادت ہوگئی اور یہی زخم آپ کی بھی شہادت کا سبب بن گیا۔

یہ صرف ایک بچے کا قتل و شہادت نہیں بلکہ ایک تہائی نسل رسول کا قتل تھا۔

اسی زخم نے 18 برس میں ہی بنت رسول کو عصابردار بنا دیا۔

یہی ایسی مصیبت تھی کہ بی بی نے مرثیہ پڑھا "صبت علی مصائب لو انھا۔ صبت علی الایام صرنا لیالیا”۔

لیکن آخر کیوں فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کو شہید کیا؟۔

بای ذنب قتلت؟

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button