پاکستان: پنجاب میں دھند کے سبب ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان، دوشہروں میں شٹ ڈاؤن
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی ایک سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس میں ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا اور بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا۔اس سے قبل اسموگ نے صوبے کو ہفتوں سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔جس کے سبب تقریباً ۲۰؍ لاکھ افراد کو بیمارہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ صوبے کے بڑے حصے پر زہریلا کہرا چھایا ہوا ہے۔ فوری اقدام کے طور پر طبی عملے کی تعطیل منسوخ کر دی گئی ہے، تعلیمی ادارے اگلی حکم نامے تک بند رہیں گے، ریستوران شام ۴؍ بجے کے بعد بند ہوں گے لیکن پارسل کی خدمات ۸؍ بجے تک جاری رہیںگی، اس کے علاوہ ملتان اور لاہورمیں تعمیراتی کام پر روک لگا دی گئی ہے۔
اورنگزیب نے کہا کہ’’ اسموگ اس وقت ایک قومی آفت ہے۔ یہ سب ایک مہینے یا ایک سال میں ختم نہیں ہوگا۔ ہم تین دن بعد صورتحال کا جائزہ لیں گے اور پھر مزید حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔‘‘ ۱۱؍ملین آبادی والے شہر لاہور کے کچھ حصوں میں ہوا کے معیار کے انڈیکس کی اوسط ریڈنگ جمعہ کو ۶۰۰؍سے تجاوز کر گئی۔ جبکہ ۳۰۰؍سے زیادہ صحتکیلئے خطرناک سمجھی جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق خطرناک اسموگ بڑی تعداد میں گاڑیوں، تعمیراتی اور صنعتی کاموں کے ساتھ موسم سرما میں گندم کی بوائی کے موسم کے آغاز میں فصلوں کو جلانے کی ضمنی پیداوار ہے۔پاکستان کے قومی موسمی مرکز نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بارش اور ہوا چلنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے، جس سے پنجاب کے کچھ حصوں میں اسموگ کم ہونے اور ہوا کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
جناح اسپتال لاہور اور علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ یہ کرونا سے زیادہ ہنگامی صورتحال ہے، کیونکہ ہرمریض سانس کی نالی کے انفیکشن میں مبتلا ہے اور بیماری بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہے۔