لبنان میں جنگ کے خاتمے کے لیے نئی کوششیں؛ کیا نتنیاہو جنگ بندی کا تحفہ ٹرمپ کو دیں گے؟
لبنان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کی ثالثی میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل ایک ایسے معاہدے کی کوشش کر رہا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آغاز کے ساتھ ہی دستخط ہو جائے اور ممکنہ طور پر اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتنیاہو اسے ٹرمپ کے لیے تحفے کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔ یہ معاہدہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کا پہلا اہم کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔
لبنان میں جاری تنازعے کے باوجود اسرائیلی حکام امریکہ اور روس کے ساتھ جنگ بندی کے فوری معاہدے تک پہنچنے کے لیے مصروف مذاکرات کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس معاہدے کا مقصد ایسا سیاسی اور فوجی حل نکالنا ہے جو جنوری 2025 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آغاز کے ساتھ ہی نافذ العمل ہو جائے۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے تحت حزب اللہ لبنان کو کچھ اہم اسٹریٹجک علاقوں سے پیچھے ہٹنا پڑے گا جبکہ لبنان کی فوج اقوام متحدہ کی نگرانی میں شمالی علاقوں کا کنٹرول سنبھالے گی۔ تاہم، اس معاہدے کی تفصیلات تاحال حزب اللہ کو باضابطہ طور پر پیش نہیں کی گئیں۔
یہ مذاکرات نہ صرف اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہو رہے ہیں بلکہ ان میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیرِ خاص جیرڈ کشنر بھی براہِ راست شریک ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ معاہدہ ٹرمپ کے لیے خارجہ پالیسی کی کامیابی اور ابتدائی سیاسی فائدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو لبنان میں خونریزی رک سکتی ہے اور امن کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر فریقین میں سے کوئی بھی معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا تو اسرائیل لبنان میں فوجی کارروائی کرنے کے لیے تیار ہو گا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ مذاکرات جنگ کے خاتمے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔ مذاکرات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور کئی مشکلات اس معاہدے کی راہ میں حائل ہیں۔ لبنان میں جاری تنازعے کے خاتمے کی ان کوششوں کا مستقبل فی الحال غیر یقینی ہے، اور آنے والے دن ہی صورتحال کو واضح کر سکیں گے۔