غزہ میں اسکولوں کو بند کرنے سے انتہا پسندی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے: ڈائریکٹر انروا
انروا ڈائریکٹر فلپ لازارینی نے باخبر کیا کہ غزہ میں اس ادارے کی بندش اور 660000 فلسطینی طلباء کو تعلیم سے محروم کرنے سے نوجوان نسل کو پسماندگی اور انتہا پسندی کی جانب دھکیل سکتا ہے۔
یہ انتباہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں انروا کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لئے نئے قوانین کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
انروا ڈائریکٹر فلپ لازارینی نے غزہ میں اس تنظیم کے بند ہونے اور 660000 فلسطینی طلباء کو تعلیم سے محروم کرنے کے خطرات سے باخبر کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر انروا کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے اسرائیل کے نئے فیصلوں پر عمل درآمد کیا گیا تو فلسطینیوں کی نئی نسل کو سنگین تعلیمی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لازارینی نے مزید کہا: اگر غزہ میں انروا کو بند کیا جاتا ہے تو یہ نوجوان نسل کو پسماندگی اور انتہا پسندی کی جانب دھکیل سکتا ہے۔
یہ انتباہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں نئے قوانین کی منظوری کے بعد اٹھایا گیا ہے جس کے مطابق فلسطین کے مختلف علاقوں میں انروا کی سرگرمیاں شدید حد تک محدود ہو جائیں گی۔
لازارینی نے اقوام متحدہ اور رکن ممالک سے کہا کہ وہ اس بحران کو حل کرنے کے لئے کام کریں اور مزید کہا: غزہ میں 660000 فلسطینی طلباء کو تعلیم دینے کے لئے کوئی حکومتی یا دیگر تعلیمی ادارے نہیں ہیں اور انروا کو بند کرنے سے صرف تعلیمی محرومی ہی بڑھے گی۔
اس ادارہ کے قیام کے بعد سے اسرائیل اور انروا کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور خاص طور پر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔
اسرائیل کا دعوی ہے کہ حماس کا انروا پر بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے اور وہ اپنی سہولیات کو فوجی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرتی ہے، انروا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
یہ فیصلے انسانی مسائل کے علاوہ فلسطینیوں کے مستقبل کے لئے بھاری سماجی اور سیاسی اثرات مرتب کر سکتے ہیں اور خطہ کے استحکام کے لئے بہت سے خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔