پارا چنار میں شیعوں کو لے جانے والی گاڑی پر نئے حملے میں دو افراد شہید اور تین زخمی ہو گئے۔یہ حملہ اس وقت ہوا جب پارا چنار کا خطہ معاشی اور انسانی محاصرہ میں ہے اور لوگ زندگی کی بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔
پاکستان کے اس سرحدی علاقہ کی نازک صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
پارا چنار کے علاقہ میں کشیدگی میں اضافہ کے بعد حالیہ دنوں میں شیعوں کو لے جانے والی کار پر حملے میں دو افراد شہید اور تین زخمی ہو گئے۔یہ واقعہ "کرہ موتر” علاقہ میں پیش آیا، جو پاکستان میں شیعہ اور بنیاد پر سنیوں کے درمیان سب سے زیادہ کشیدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔
یہ نیا حملہ خطہ کے مرکزی راستوں کو بند کئے جانے کے چند روز بعد ہوا ہے اور اس سرحدی علاقہ میں انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔افغان سرحد کے قریب شیعہ آبادی والے علاقہ پارہ چنار میں حالیہ مہینوں میں شیعہ اور سنی شدت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
تنازعات اس حد تک شدت اختیار کر چکے ہیں کہ تجارتی اور مواصلاتی راستوں سمیت بعض علاقوں کو بند کر دیا گیا ہے اور لوگوں کے لئے زندگی گزارنے کے حالات کافی مشکل ہو گئے ہیں۔ علاقہ کے بہت سے رہائشی خوراک، ادویات اور یہاں تک کہ طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں اور اسکول بھی بند ہیں۔
پارا چنار کے لوگ اپنی نازک صورتحال سے بہت پریشان ہیں اور انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ وہ جلد جلد محاصرہ ختم کرنے اور علاقہ میں امن قائم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔حالات اتنے سنگین ہیں کہ کچھ رپورٹس پارا چنار کی نازک صورتحال کو "نیا فلسطین” قرار دیتی ہیں جہاں لوگ لگاتار حملوں اور معاشی ناکہ بندی کی وجہ سے انتہائی سنگین حالات میں رہتے ہیں۔
یہ حملے اور افسوسناک انسانی صورتحال اس نازک خطہ میں شیعوں کی صورتحال سے نپٹنے کے لئے بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔