ایران اور سعودی عرب کے درمیان فوجی تعاون کی راہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اخلاقی اور سیاسی چیلنجز کا تسلسل
ایران اور سعودی عرب نے بحر عمان میں اپنی پہلی مشترکہ مشقوں کا انعقاد کر کے فوجی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔لیکن ان پیش رفتوں کے علاوہ دونوں ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں سنگین خدشات اب بھی برقرار ہیں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر سیاسی اور عسکری پیشرفت کے ساتھ ساتھ احتیاط سے غور کیا جانا چاہیے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
جبکہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون بشمول بحر عمان میں مشترکہ مشقوں کے انعقاد کو کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کی لئے کوشاں ہونے کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دونوں ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تحفظات برقرار ہیں۔ ایران اور سعودی عرب جنہوں نے برسوں کی کشیدگی کے بعد حالیہ برسوں میں اپنے سفارتی تعلقات برقرار کرنے کی کوشش کی ہے اب بھی ملک میں شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کے میدان میں سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایران میں آزادی اظہار، اجتماع اور خواتین کے حقوق پر وسیع پابندیاں ہیں اور سعودی عرب میں مذہبی آزادیوں اور شیعہ حقوق پر جبر اور من مانی گرفتاریاں معمول بن چکی ہیں۔ یہ دونوں ممالک جو بڑی علاقائی طاقتوں کے طور پر جانے جاتے ہیں اگرچہ وہ عسکری اور سفارتی شعبوں میں تعاون کرتے ہیں لیکن ان کے انسانی حقوق کا ریکارڈ اب بھی کمزور اور نقصاندہ ہے جو ان کے بین الاقوامی تعلقات اور ساکھ کو منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔
بہت سے مغربی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے ان دونوں ممالک میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر منفی رد عمل کا اظہار کیا ہے اور ان شعبوں میں سنجیدہ اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان فوجی تعاون کو مضبوط کرنے سے جہاں مشرق وسطی میں کشیدگی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے وہیں اس سلسلہ میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی دباؤ پر توجہ دینے کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے