جنوبی سوڈان کے حالیہ سیلاب، جو کہ گزشتہ چند دہائیوں میں بدترین قدرتی بحرانوں میں سے ایک ہے، نے 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، سیلابوں نے تقریباً 14 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے اور ملک کے شمالی علاقوں کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ آفت 43 اضلاع اور متنازعہ علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے، جن پر سوڈان اور جنوبی سوڈان دونوں ملک دعویٰ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ، مختلف ریاستوں میں ملیریا کی وبا میں اضافے نے جنوبی سوڈان کے صحت کے نظام کو بحران کی حالت میں ڈال دیا ہے، جس سے سیلاب زدہ علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اس بحران سے خاص طور پر لوگوں میں غذائی قلت اور خوراک کی عدم دستیابی کے مسائل مزید سنگین ہو گئے ہیں۔
جنوبی سوڈان، جو 2011 میں آزادی کے بعد سے سیاسی بحرانوں اور خانہ جنگیوں کا شکار رہا ہے، اب معاشی بحران اور سوڈان میں جاری خانہ جنگی کا بھی سامنا کر رہا ہے۔ اس وقت جنوبی سوڈان میں 16 لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور 7 ملین سے زائد افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔