دہلی ہائی کورٹ نے حال ہی میں مصنف سلمان رشدی کی متنازع کتاب The Satanic Verses کی درآمد پر عائد پابندی کے نوٹیفکیشن کو ’’غیرموجود‘‘ قرار دیتے ہوئے کتاب کی درآمد کی راہ ہموار کی ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب سینٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز کی جانب سے عدالت کو مطلع کیا گیا کہ 1988ء میں عائد کردہ اس مبینہ نوٹیفکیشن کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔
عدالت نے کہا کہ موجودہ حالات میں اس نوٹیفکیشن کی عدم موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی درستگی کی جانچ نہیں کی جا سکتی۔ درخواست گزار سندیپن خان نے عدالت سے کتاب درآمد کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی تھی اور دلیل دی تھی کہ نوٹیفکیشن کا سراغ کسی بھی سرکاری ریکارڈ میں موجود نہیں ہے۔ مزید تقویت کیلئے درخواست گزار نے 2017ء میں معلومات کے حق کی درخواست پر ملنے والے جواب اور 2022ء کے ایک عدالت کے حکم کا حوالہ بھی دیا، جس میں حکام کی جانب سے دستاویز نہ پیش کر پانے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
یہ کتاب 1988ء میں شائع ہوئی تھی اور اس کی اشاعت کے بعد سے متعدد مسلم اکثریتی ممالک میں اس پر پابندی عائد کی گئی۔ رشدی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں، جس کے بعد انہوں نے کئی سال روپوشی میں گزارے۔