ایران میں کینسر کے علاج کے سنگین چیلنجز، اموات کی شرح ترقی یافتہ ممالک سے دوگنی
ایران میں کینسر ایک سنگین بحران بن چکا ہے، ہر سال 150000 کینسر کے مریضوں میں سے تقریبا 100000 جانیں چلی جاتی ہیں۔
دریں اثنا، آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ہر 600000 مریضوں میں سے صرف 100000 مریضوں کی جانیں جاتی ہیں۔
شرح اموات میں اس نمایاں فرق نے ایران کے طبی نظام پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
خصوصی ادویات کی کمی، پرانے طبی آلات، علاج کے لئے لمبی قطاریں اور کینسر کے علاج کے زیادہ اخراجات جیسے مسائل ایرانی مریضوں کی راہ میں بڑی رکاوٹوں میں سے ہیں۔
ایران میں کیموتھراپی کے ہر کورس کی اوسط لاگت 57 ملین تومان ہے، جبکہ بہت سے مریضوں کو معاشی مسائل اور مناسب بیمہ کی کمی کا سامنا ہے۔
اس کے علاوہ مخصوص طبی آلات کی کمی، جیسے ریڈی ایشن تھراپی اور ایڈوانس امیجنگ علاج کے عمل میں تاخیر کرتی ہے اور مریضوں کے صحت یاب ہونے کے امکانات کو کم کرتی ہے۔
ماہرین روک تھام اور جلد تشخیص کی اہمیت پر زور دیتے ہیں لیکن ان انتباہات کے باوجود ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں ناکافییاں جاری ہیں۔