ہرات میں دو سرکردہ شیعہ علماء کی گرفتاری، افغان شیعوں پر طالبان کی سختیوں میں اضافہ
طالبان نے ہرات میں دو سرکردہ شیعہ علماء محمد اکبری اور حسین عظیمی کو گرفتار کر لیا۔ ان دونوں علماء نے اس سے قبل ہرات میں روز عاشورہ کی عزاداری کے انعقاد پر طالبان کی پابندی کے خلاف موقف اختیار کیا تھا۔
ان علماء کی گرفتاری حالیہ مہینوں میں طالبان کی جانب سے روز عاشورہ کی عزاداری کو دبانے کے بعد عمل میں آئی ہے اور اس سے افغان شیعوں پر سختیاں بڑھانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
افغانستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف طالبان کی جابرانہ پالیسیوں کے تسلسل میں جبرئیل ہرات کے علاقے سے دو سرکردہ شیعہ علماء محمد اکبری اور حسین عظیمی کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان علماء نے اس سے قبل خاص طور پر موجودہ حالات میں روز عاشورہ کی عزاداری کے انعقاد پر طالبان کی پابندیوں کے خلاف موقف اختیار کیا تھا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی کہ طالبان نے ہفتہ 2 نومبر کو ہرات میں ان دونوں علماء کو حکم کی خلاف ورزی کے بہانے بلایا اور انہیں گاڑی سے نکال کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔ ان دونوں علماء کا انجام کیا ہوگا، ابھی تک معلوم نہیں ہے۔ یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئی ہیں جب طالبان اس سے قبل روز عاشورہ کی عزاداری کے دوران خاص طور پر ہرات شہر میں شیعہ اجتماعات کو پرتشدد طریقہ سے دبانے کی کوشش چکے ہیں، جس کے دوران کم از کم ایک شیعہ نوجوان شہید اور متعدد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ماضی قریب میں ہرات کے علاقہ جبریل میں شیعہ علماء کے خلاف ایسے ہی حملے ہوئے ہیں جن میں سے بعض کی شہادت بھی ہوئی ہے۔ طالبان کی پالیسیوں کے خلاف ہرات میں شیعہ علماء کا احتجاج جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق متعدد علماء نے اکبری اور عظیمی کی رہائی کے لئے حرارت میں طالبان کے دفتر سے رابطہ کیا لیکن انہیں طالبان حکام کی جانب سے کوئی حتمی جواب نہیں ملا۔ یہ پیشرفت ایسی حالت میں ہو رہی ہے جب افغان شیعہ کمیونٹی پر دباؤ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور یہ کمیونٹی شدید خطرے اور جبر کا شکار ہے۔