انسانی حقوق کے گروپس بشمول انٹرنیشنل سروس فار ہیومن رائٹس نے ایک بار پھر چین کو سنکیانگ کے علاقہ میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لئے جواب دہ ٹھہرانے کے لئے سنجیدہ کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان گروپس نے چینی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی سفارشات پر مناسب اور بروقت عمل در آمد کرے اور علاقہ میں آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔
اگست 2022 کی ایک اہم رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ چین نے اپنے انسداد دہشت گردی قوانین کے ذریعہ مسلم اقلیتوں جیسے اویغوروں کے حقوق کے خلاف ورزی کی ہے، مذہبی آزادی پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔
رپورٹ میں اویغوروں کی گمشدگی میں اضافہ اور مذہبی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے اویغوروں کو دوبارہ تعلیم کے کیمپوں میں بھیجنے کی بھی اطلاع دی گئی ہے۔
چین نے ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کیا اور انہیں اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی زنکیانگ نیوکلیئر گروپ سمیت مختلف ممالک نے حراست میں لئے گئے لوگوں کی فوری رہائی اور اس خطہ میں لاپتہ ہونے والے افراد کے انجام کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔
مختلف ممالک کی جانب سے یہ دباؤ سنکیانگ میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری کاروائی کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔