ماہرین آثار قدیمہ نے سعودی عرب کے علاقے خیبر میں 4 ہزار سال پرانے ایک قصبہ کے آثار دریافت کیے ہیں۔
جرنل PLOS One میں شائع تحقیق میں اس قصبے کو al-Natah کا نام دیا گیا ہے اور ماہرین کے خیال میں یہ 4400 سال قبل آباد تھا اور یہاں 500 افراد مقیم تھے۔
محققین نے بتایا کہ یہ قصبہ ہزاروں سال سے بے آباد ہے مگر ایسا کیوں ہوا اس کی وجہ ابھی واضح نہیں۔
یہ قصبہ 3.7ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا تھا جس کے 2 مرکزی علاقے تھے۔
محققین نے اس قصبے کو وہاں موجود ساڑھے 14 کلومیٹر طویل قدیم دیوار کو دیکھنے کے بعد دریافت کیا تھا۔
انہیں نے بتایا کہ یہ ایک اہم دریافت ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس خطے میں متعدد تہذیبیں موجود تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہزاروں سال قبل اس خطے میں لوگوں نے خانہ بدوشی کو چھوڑ کر شہری طرز زندگی اپنانا شروع کر دیا تھا، مگر یہ عمل کافی سست روی سے آگے بڑھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی سروے سے انکشاف ہوا کہ یہ قصبہ 2400 قبل مسیح میں قائم ہوا اور کم از کم 1500 قبل مسیح تک برقرار رہا۔
اس قصبے میں گھروں کو چھوٹی گلیوں سے جوڑا گیا تھا اور یہ وہ عہد تھا جب اس خطے میں خانہ بدوش قبیلے آباد تھے۔