گلف انسٹیٹیوٹ کی ایک تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ 2023 سے دنیا میں 900 ملین سے زیادہ لوگ ہجرت کرنا چاہتے ہیں۔
یہ اعداد و شمار خاص طور پر افریقی ممالک میں زیادہ ہیں، لائبیریا میں 76 فیصد اور سیرالیون میں 75 فیصد لوگ اپنا ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ اب بھی امیگریشن کے لئے مقبول مقامات ہیں، لیکن ان ممالک میں امیگریشن کی خواہش میں کمی آئی ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں ۔
گل پولنگ انسٹیٹیوٹ کی ایک نئی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ 2023 سے دنیا بھر میں 900 ملین سے زیادہ لوگ ہجرت کی طرف مائل ہیں۔
یہ تشویش ناک اعداد و شمار 2011 کے بعد سے نقل مکانی کی خواہش میں مسلسل اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔
افریقی ممالک ہجرت کرنے کی سب سے زیادہ خواہش رکھتے ہیں تاکہ لائبیریا میں اس ملک کی ساڑھے پانچ ملین آبادی میں سے 76 فیصد اپنا ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔
سیرا لیون میں 75 فیصد لوگ نقل مکانی کی تلاش میں ہیں اور صحرائے افریقہ کے جنوبی ممالک میں یہ تعداد 37 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
امریکہ لاتین اور کیریبین میں ہجرت کی خواہش گزشتہ 12 برسوں میں 10 فیصد بڑھ کر 28 فیصد ہو گئی ہے۔
یورپ میں ہجرت کا رجحان نسبتا مستحکم ہے تقریبا 20 فیصد لوگ اپنا ملک چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ میں یہ تعداد 15 سے 13 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
اسی طرح کے حالات مشرق وسطی میں غالب ہیں خاص طور پر ایران، شام اور افغانستان جیسے ممالک میں جہاں معاشی اور سماجی وجوہات کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرتے ہیں۔
شام میں جنگ اور عدم تحفظ کے طویل المدتی بحرانوں کی وجہ سے بہت سے لوگ زندگی کے بہتر مواقع کی تلاش میں ہیں۔
عراق اور لبنان میں معاشی اور سیاسی عدم اطمینان نے ہجرت کی خواہش کو بڑھا دیا ہے۔
عراق میں سیکورٹی کے مسائل اور معاشی بدعنوانی کی وجہ سے بہت سے نوجوان دوسرے ممالک میں بہتر زندگی کی تلاش میں ہیں۔
لبنان میں شدید اقتصادی بحران اور سیاسی عدم استحکام میں لوگوں کو ملک چھوڑنے کے سلسلہ میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
یہ صورتحال ان ممالک کو انسانی وسائل کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کے لئے حالات زندگی کو بہتر بنانے میں درپیش سنگین چیلنجز کو ظاہر کرتی ہے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ ایمیگریشن کی سب سے محبوب منزل ہے حالانکہ اس کی مقبولیت 22 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد رہ گئی ہے۔ انگلینڈ کو بھی ہجرت کی خواہش میں 7 سے 4 فیصد تک کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ نتائج ہجرت کے انتظام اور آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے میں ممالک کو درپیش سنگین چیلنجز کو ظاہر کرتے ہیں۔