پیرس (الجزیرہ رپورٹ): یونیسکو کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2022-2023 کے دوران دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جہاں ہر چار دن میں اوسطاً ایک صحافی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بیشتر واقعات میں انصاف فراہم نہیں کیا جا سکا، اور ان کیسز کی 85 فیصد تعداد ابھی تک حل طلب ہے۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری آزولے نے اس صورتحال پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ان جرائم کو کبھی بھی بغیر سزا کے نہیں چھوڑنا چاہیے۔” یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے تحت ‘صحافیوں کے خلاف جرائم میں سزا سے آزادی ختم کرنے کے عالمی دن’ کے موقع پر جاری کی گئی، جس کا مقصد اس بات پر روشنی ڈالنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، لاطینی امریکا اور کیریبین میں سب سے زیادہ صحافی ہلاک ہوئے، جہاں 61 صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی طرح، تنازعات والے علاقوں میں بھی حالات کشیدہ رہے، جہاں 2023 میں 44 صحافی قتل ہوئے۔ خاص طور پر فلسطین میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، جہاں 24 صحافی اپنی ڈیوٹی کے دوران مارے گئے۔
رپورٹ نے ایک اور اہم پہلو پر بھی روشنی ڈالی کہ 2006 سے لے کر اب تک صحافیوں کے قتل کے 85 فیصد کیسز میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا، اگرچہ گزشتہ سالوں کی نسبت بہتری دکھائی دے رہی ہے، لیکن اب بھی یہ صورتحال انصاف کے نظام کی ناکامی کی عکاس ہے۔ یونیسکو نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کریں کیونکہ ان کی خدمات معاشرے میں سچائی کو سامنے لانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، صحافیوں کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات اور تشدد کے واقعات کے پیش نظر عالمی برادری سے یکجہتی اور انصاف کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکی ہے۔