ایشیاءخبریںدنیا

آنروا کی سرگرمیوں پر پابندی کے عالمی ردعمل، فلسطینی پناہ گزینوں اور غزہ کے بچوں کے لئے خطرہ بڑھا

اسلامی تعاون تنظیم، یونیسف اور مغربی ممالک نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی آنروا (UNRWA) کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا، جبکہ یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے سے غزہ کے بچوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

مغربی ممالک نے بھی اس قانون کے خاتمے اور آنروا کی انسانی امداد کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے جس میں قدس شریف میں اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے امدادی ایجنسی آنروا کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

یہ قانون نہ صرف فلسطینیوں کے حق واپسی کو چیلنج کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی بھی کرتا ہے۔

اس فیصلے کے نتائج لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو ملنے والی بنیادی سہولتوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

دوسری طرف، مغربی ممالک بشمول امریکا، برطانیہ اور جرمنی نے اس قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ آنروا کی سرگرمیوں کی معطلی سے غزہ کی انسانی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آنروا کے انسانی امداد کی تقسیم میں اہم کردار پر زور دیا ہے۔

یونیسف نے بھی اس معاملے پر ردعمل دیا اور کہا کہ اس پابندی کا مطلب ہے کہ مزید بچوں کی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔

یونیسف کے ترجمان جیمز ایڈلر نے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ کے لوگوں کے لئے "اجتماعی سزا” کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور خطے کے انسانی امدادی نظام کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

تاہم، اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ آنروا کے کارکن دہشت گردی میں ملوث ہیں اور اس ایجنسی کو "دہشت گرد تنظیم” قرار دیا ہے۔

اسرائیل کے اس موقف کے باوجود، غزہ میں ہزاروں عام شہری فوری امداد کے منتظر ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button